بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جعلی سرٹیفکیٹ بنوا کر داخلہ لینا


سوال

ایک طالب علم نے اولیٰ میں داخلہ لے لیا، درجہ اولیٰ اس نے پڑھ لیا،  پھر درجہ ثانیہ میں جب امتحان کے لیے داخلہ بھیجنے کا وقت آیا،تو طالب علم کے پاس آٹھویں جماعت کا سرٹیفکیٹ نہیں تھا؛ کیوں کہ طالب علم نے سکول پڑھا ہی نہیں تھا،  اب اس نے داخلہ بھجوانے کے لیے آٹھویں کا جعلی سرٹیفکیٹ بنوایا. اور بھجوا کر داخلہ لے لیا. اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح علم کی  بنیاد کے لیے جعلی سرٹیفکیٹ بنوانا جائز ہے یا نہیں؟اور جن اساتذہ نے بنا کر دے دیا،کیا یہ جھوٹی شہادت کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ طالب علم کو فریب کا راستہ اختیارنہیں کرنا چاہیے تھا،   پس اب وہ اپنے عمل سے توبہ کرے،  البتہ اگر اس میں ثانیہ کے طالب علم کی استعداد  ہے تو اس صورت میں وہ اپنے  تعلیمی سفر کو جاری رکھے،  بصورتِ دیگر ثانیہ کی استعداد پیدا کرنے کی کوشش کرے۔

جن افراد  نے آٹھویں جماعت کا جعلی سرٹیفیکیٹ  بنا کر دیا ہے، انہیں بھی توبہ کرنا چاہیے،  نیز اگر اس کے بنانے پر کوئی رقم وصول کی ہو تو  اسے اپنے استعمال میں لانے کی بھی اجازت نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ: یہ یاد رہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ضابطے کے مطابق درجہ ثانیہ کے لیے درجہ اولیٰ پڑھنا اور درجہ اولیٰ میں ہی وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے بورڈ سے رجسٹریشن کروانا لازم ہے، اور درجہ اولیٰ کی رجسٹریشن کے لیے درجہ متوسطہ، یا کم از کم مڈل تک تعلیم (یا میٹرک) کی سند کا حامل ہونا ضروری ہے۔


فتوی نمبر : 144105200386

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں