بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جعل سازی کرکے نوکری حاصل کرنا


سوال

اگر ایک شخص نوکری پانے کے لیے ٹیسٹ دیتا ہے اور وہ ٹیسٹ پہلے سے آؤٹ ہو چکا ہو،  اور اس شخص نے ٹیسٹ خریدا  اور اس پر نوکری اس  کو  ملی تو اس نوکری کی   تنخواہ کا کیا حکم ہے حلال یا حرام ؟

  اس وقت 20 آسامیاں تھیں  اور 500 درخواستیں اس نوکری کے لیے موصول ہوئیں،  لیکن ٹیسٹ پہلے سے آؤٹ ہوا تھا۔ دوسرا یہ کہ کیا یہ ٹیسٹ خریدنا رشوت میں آتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ طریقہ کار  چوں کہ کئی گناہوں کا مجموعہ ہے، (جیسے جعل سازی و دھوکا دہی ، حل شدہ پرچہ کے حصول کے لیے پیسہ دینا، جوکہ رشوت ہے، اہل افراد کی حق تلفی وغیرہ ) لہذا اس طریقہ سے نوکری کا حصول شرعاً جائز نہیں۔  البتہ اگر کسی نے اس طرح نوکری حاصل کرلی ہو، اور وہ پوری ایمان داری سے ذمہ داری نباہتا ہو، اور اہل بھی ہو تو ایسی صورت میں اس کی تنخواہ ناجائز نہ ہوگی، تاہم حصول نوکری میں سرزد ہونے والے گناہوں پر صدق دل سے توبہ کرنا لازم ہوگا۔

ملحوظ رہے کہ اگر مذکورہ شخص نوکری کا اہل نہ تھا، یا اہل تو تھا مگر نوکری حاصل کرنے کے بعد ایمان داری سے کام نہ کرتا ہو  تو  ایسی صورت میں اس کی تنخواہ حلال نہ ہوگی۔

نوٹ:  پہلی صورت میں تنخواہ ناجائز نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ملازمت کے حصول کے لیے رشوت دینے کے حکم میں تخفیف ہے، رشوت دینا اس صورت میں بھی حرام ہے، تاہم اگر کسی نے ایسا کرلیا تو چوں کہ اجرت کا تعلق عمل سے ہوتاہے، اور کوئی کسی کے لیے جائز عمل یا خدمت کرے تو وہ اجرت اس کے لیے حلال ہوتی ہے، اس لیے تنخواہ کو حرام نہیں کہا جاتا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200917

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں