بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جسم پر لگی نجاست کے لیکوریا ہونے کا یقین ہو اور احتلام بھی یاد نہ ہو تو غسل کا کیا حکم ہے؟


سوال

اگر کوئی عورت اپنی منی اور لیکوریا میں فرق نہ کر سکے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ مجھے اکثر پاکی کی حالت میں کچھ دن لیکوریا ہوتا ہے جو سفید رنگ کا ہوتا ہے، اور اکثر صبح سو کر اٹھنے پر بدن پر لگا ہوتا ہے، لیکن نہ تو میں نے رات کو کوئی خواب دیکھا ہوتا ہے اور نہ کوئی شہوت ہوتی ہے۔دن میں ایک دو دفعہ منی نکلی جو شہوت کے ساتھ تھی، لیکن وہ بھی سفید تھی۔کیا اگر میں صبح سو کر اٹھنے کے بعد لیکوریا کی تری دیکھوں جب کہ مجھے دل میں یقین ہو کہ یہ منی نہیں ہے، تو کیا پھر بھی مجھے غسل کرنا چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی بدخوابی نہ ہوئی ہو اور نہ ہی احتلام یاد ہو اور آپ کو لیکوریا ہونے کا یقین ہو تو ایسی صورت میں آپ پر غسل واجب نہیں ہوگا۔

الموسوعة الفقهية الكويتيةمیں ہے:

"وَلَوِ اسْتَيْقَظَ فَوَجَدَ شَيْئًا وَشَكَّ فِي كَوْنِهِ مَنِيًّا أَوْ غَيْرَهُ (وَالشَّكُّ: اسْتِوَاءُ الطَّرَفَيْنِ دُونَ تَرْجِيحِ أَحَدِهِمَا عَلَى الآْخَرِ) فَلِلْفُقَهَاءِ فِي ذَلِكَ عِدَّةُ آرَاءٍ: أ - وُجُوبُ الْغُسْل، وَهُوَ قَوْل الْحَنَفِيَّةِ وَالْمَالِكِيَّةِ وَالْحَنَابِلَةِ، إِلاَّ أَنَّ الْحَنَفِيَّةَ أَوْجَبُوا الْغُسْل إِنْ تَذَكَّرَ الاِحْتِلاَمَ وَشَكَّ فِي كَوْنِهِ مَنِيًّا أَوْ مَذْيًا، أَوْ مَنِيًّا أَوْ وَدْيًا، وَكَذَا إِنْ شَكَّ فِي كَوْنِهِ مَذْيًا أَوْ وَدْيًا؛ لأَِنَّ الْمَنِيَّ قَدْ يَرِقُّ لِعَارِضٍ كَالْهَوَاءِ، لِوُجُودِ الْقَرِينَةِ، وَهِيَ تَذَكُّرُ الاِحْتِلاَمِ. فَإِنْ لَمْ يَتَذَكَّرِ الاِحْتِلاَمَ فَالْحُكْمُ كَذَلِكَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ، أَخْذًا بِالْحَدِيثِ فِي جَوَابِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُل يَجِدُ الْبَلَل وَلَمْ يَذْكُرِ احْتِلاَمًا قَال: يَغْتَسِل. لِلإِْطْلاَقِ فِي كَلِمَةِ " الْبَلَل ". وَقَال أَبُو يُوسُفَ: لاَ يَجِبُ، وَهُوَ الْقِيَاسُ؛ لأَِنَّ الْيَقِينَ لاَ يَزُول بِالشَّكِّ". (الموسوعة الفقهية الكويتية، ٢/ ٩٧)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَإِنْ اسْتَيْقَظَ الرَّجُلُ وَوَجَدَ عَلَى  فِرَاشِهِ أَوْ فَخِذِهِ بَلَلًا وَهُوَ يَتَذَكَّرُ احْتِلَامًا إنْ تَيَقَّنَ أَنَّهُ مَنِيٌّ أَوْ تَيَقَّنَ أَنَّهُ مَذْيٌ أَوْ شَكَّ أَنَّهُ مَنِيٌّ أَوْ مَذْيٌ فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ وَإِنْ تَيَقَّنَ أَنَّهُ وَدْيٌ لَا غُسْلَ عَلَيْهِ وَإِنْ رَأَى بَلَلًا إلَّا أَنَّهُ لَمْ يَتَذَكَّرْ الِاحْتِلَامَ فَإِنْ تَيَقَّنَ أَنَّهُ وَدْيٌ لَا يَجِبُ الْغُسْلُ وَإِنْ تَيَقَّنَ أَنَّهُ مَنِيٌّ يَجِبُ الْغُسْلُ وَإِنْ تَيَقَّنَ أَنَّهُ مَذْيٌ لَا يَجِبُ الْغُسْلُ وَإِنْ شَكَّ أَنَّهُ مَنِيٌّ أَوْ مَذْيٌ قَالَ أَبُويُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى -: لَا يَجِبُ الْغُسْلُ حَتَّى يَتَيَقَّنَ بِالِاحْتِلَامِ، وَقَالَا: يَجِبُ. هَكَذَا ذَكَرَهُ شَيْخُ الْإِسْلَامِ وَقَالَ الْقَاضِي الْإِمَامُ أَبُو عَلِيٍّ النَّسَفِيُّ: ذَكَرَ هِشَامٌ فِي نَوَادِرِهِ عَنْ مُحَمَّدٍ إذَا اسْتَيْقَظَ الرَّجُلُ فَوَجَدَ الْبَلَلَ فِي إحْلِيلِهِ وَلَمْ يَتَذَكَّرْ حُلْمًا إنْ كَانَ ذَكَرُهُ مُنْتَشِرًا قَبْلَ النَّوْمِ فَلَا غُسْلَ عَلَيْهِ إلَّا إنْ تَيَقَّنَ أَنَّهُ مَنِيٌّ وَإِنْ كَانَ ذَكَرُهُ سَاكِنًا قَبْلَ النَّوْمِ فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ قَالَ شَمْسُ الْأَئِمَّةِ الْحَلْوَانِيُّ هَذِهِ الْمَسْأَلَةُ يَكْثُرُ وُقُوعُهَا وَالنَّاسُ عَنْهَا غَافِلُونَ فَيَجِبُ أَنْ تُحْفَظَ. كَذَا فِي الْمُحِيطِ. وَلَوْ تَذَكَّرَ الِاحْتِلَامَ وَلَذَّةَ الْإِنْزَالِ وَلَمْ يَرَ بَلَلًا لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْغُسْلُ وَالْمَرْأَةُ كَذَلِكَ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ؛ لِأَنَّ خُرُوجَ مَنِيِّهَا إلَى فَرْجِهَا الْخَارِجِ شَرْطٌ لِوُجُوبِ الْغُسْلِ عَلَيْهَا وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى. هَكَذَا فِي مِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ". (الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي الْمَعَانِي الْمُوجِبَةِ لِلْغُسْلِ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي الْمَعَانِي الْمُوجِبَةِ لِلْغُسْلِ وَهِيَ ثَلَاثَةٌ، ١/ ١٥)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں