بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کی زبان میں لکنت ہو اس کی امامت کا حکم


سوال

بندہ حافظ ہے، مگر زبان میں لکنت ہے ۔ بندہ اپنے لحاظ سے قران کے حروف پورے ادا کر رہا ہے، لیکن سننے والوں کو بہت سے حروف کی ادائیگی معلوم نہیں ہو رہی، گویا ان کے حساب سے حافظ بہت سے حروف کھا رہا ہے، اب اس حافظ کے لیے کیا حکم ہے یہ اپنی تلاوت جاری رکھے ؟ حافظ کو قرآن مجید کی بے ادبی اور معنی کی تبدیلی کا اندیشہ ہے ، اور ایسے حافظ کو تراویح کی امامت کرانی چاہیے؟

جواب

صحیح خواں کی نماز لکنت والے کے پیچھے فاسد ہوجاتی ہے، نیز قراءت کے الفاظ میں کمی بیشی کی وجہ سے نماز کے فساد کا اندیشہ بھی ہے؛ اس لیے صورتِ مسئولہ میں راجح اور احوط یہی ہے کہ آپ کی امامت میں نماز صحیح نہ ہوگی، قابلِ اعادہ ہوگی، لہٰذا آپ نماز  میں امامت نہ کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں