بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کا پہلا اور آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو


سوال

کیا یہ حدیث ہے کہ جس کا اوّل اور آخری کلمہ لااله الا الله ہو وہ 100 سال بھی زندہ رہے تو اس سے حساب کتاب نہیں ہو گا؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ روایت ہمیں نہیں ملی، البتہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "شعب الایمان" میں ایک حدیث بروایت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نقل کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے بچوں کو پہلی بات کلمہ لا إله إلا الله سکھلاؤ  اور موت کے وقت ان کو لا إله إلا الله  کی تلقین کرو  ؛ اس لیے  کہ جس کا پہلا کلام لا إله إلا الله، اور آخری کلام لا إله إلا اللهہو، پھر وہ ہزار سال جیے تو اس سے کسی ایک گناہ کا سوال نا ہوگا۔اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام بیہقی نے اس کے متن کو غریب قرار دیا ہے:

"أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الرُّوذْبَارِيُّ ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الحافظ ، قَالا : أنا أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفَقِيهُ ، نا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمَوَيْهِ بْنِ مُسْلِمٍ ، ثنا أَبِي ، نا النَّضْرُ بْنُ سَلَمَةَ الْبَيْسَكِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " افْتَحُوا عَلَى صِبْيَانِكُمْ أَوَّلَ كَلِمَةٍ بِلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، وَلَقِّنُوهُمْ عِنْدَ الْمَوْتِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ أَوَّلَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَآخِرَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، ثُمَّ عَاشَ أَلْفَ سَنَةٍ مَا سُئِلَ عَنْ ذَنْبٍ وَاحِدٍ " ، مَتْنٌ غَرِيبٌ لَمْ يَكْتُبْهُ إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ . (شعب الايمان للبيهقي رقم الحديث ٨١٢٩، و اورده الحافظ ابن حجر في اماليه و لم يقدح في سنده بشيئ الا انه قال: ابراهيم فيه لين، و اخرج له مسلم في المتابعات و كذا الحاكم في المستدرك)

بعض محدثین نے مذکورہ روایت کو موضوع قرار دیا ہے ، لیکن اس روایت کو موضوع قرار دینا درست نہیں . فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں