ہم ایک مکان میں رہ رہے ہیں اور رمضان سے کچھ پہلے ایک دوسرا مکان خریدا اور اس میں رہنے لگے، پہلے مکان کو کرائے پر دینا ہے، لیکن رمضان تک کرائے پر نہیں گیا، کیا پہلے مکان پر زکاۃ ادا کرنی ہو گی؟
مذکورہ مکان (جو کرایہ پر چڑھانا ہے، اس کی مالیت) پر زکاۃ کی ادائیگی واجب نہیں ہے۔ البتہ جب اس کا کرایہ وصول ہو اور نصاب کا سال پورا ہونے پر اس کرایہ میں سے کچھ رقم بنیادی ضرورت سے زائد موجود ہو تو اسے دیگر قابلِ زکات اموال کے ساتھ ملاکر ڈھائی فی صد زکاۃ ادا کرنا ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201191
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن