بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس مسجد میں عورتیں نماز کے لئے آتی ہوں اس مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے، نماز کی امامت کرنے اور بیان و خطبہ دینے کا حکم


سوال

 بلاد امریکہ میں ایک مسجد ہے اس کی مصلی ایسی ہے کہ خواتین کو اندر داخل ہونے کی اجازت ہے، بلکہ ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ بھی پانچ وقت کی نماز، جمعہ، دیگر تقریبات میں شرکت کے لئے آئیں۔ نیز مصلی میں کوئی دیوار پردہ و غیرہ حائل نہیں ہے مرد اور عورتوں کے درمیان بلکہ سب ایک ہی کمرے میں جمع ہوتے ہیں، ہاں اتنی بات ہے کہ خواتین کمرے کی پچھلی حصہ میں ہوتی ہیں اور مرد حضرات آگے ہوتے ہیں۔ اس صورت حال کے مطابق چند سوال ہے:

۱۔ ایسی مسجد میں پانچ وقت کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے لئے جانا کیسا ہے؟ شریعت کی رو سے جانا بہتر ہے، یا اکیلے گھر میں پڑھنا بہتر ہے؟ اور اگر مسجد میں پڑھنا بہتر ہے تو شریعت کی رو سے کیا ہدایات ہیں کہ کس طرح جائے اور آئے؟

۲۔ ایسی مسجد میں امامت کرنا کیسا ہے؟ یعنی جب انتظام کسی اور کے ہاتھ میں ہے امام کو اجازت نہیں کے پردہ لگوائے یا خواتین کو منع کریں تو پانچ وقت کی نماز کی امامت اس مسجد میں کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور اگر امامت کرنا جائز ہے تو شریعت کی رو سے کیا ہدایات ہے کے کس طرح جائے اور آئے؟

۳۔ ایسی مسجد میں جمعہ کا بیان و خطبہ دینا کیسا ہے؟ جب کے خطبہ کے دوران سامنے مرد حضرات ہونگے اور ان کے پیچے خواتین بھی بیٹھی ہوئی ہوں گی اور امام کو نظر آئیں گی، ہوسکتا اکثر کے چہرے کھلے ہونگے اور بہت ممکن کہ اس کے علاوہ بال و غیرہ بھی نظر آرہے ہوں۔ اور اگر خطبہ دینا جائز ہے تو شریعت کی رو سے کیا ہدایات ہے کے کس طرح کرے ایسی بے پردگی والی صورت حال میں؟

جواب

۱)جس مسجد میں مرد اور عورتیں دونوں نماز کے لئے آتے ہوں اور پردے کا کوئی انتظام نہ ہو  اگر اس مسجد کے علاوہ قریب میں کوئی دوسری مسجد ہو تو اس مسجد میں نماز پڑھنے کے بجائے دوسری مسجد جہاں مرد و عورت کا اختلاط نہیں ہوتا وہاں  جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے جانا چاہیئے، لیکن اگر قریب میں کوئی دوسری مسجد نہ ہو تو پھر جماعت چھوڑنے کے بجائے اسی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنا چاہیئے ، البتہ مسجد آتے اور جاتے ہوئے نظروں کی خوب حفاظت کا اہتمام کرنا چاہیئے۔

۲)ایسی مسجد میں امامت کرنا جائز ہے لیکن امام کے لئے بھی آتے اور جاتے ہوئے نظروں کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔

۳)ایسی مسجد میں جمعہ کا بیان اور خطبہ دینا جائز  ہے، لیکن امام کو چاہیئے کہ بیان اور خطبہ دیتے وقت اپنی نظریں اپنے سامنے بیٹھے مردوں پر رکھیں، پچھلی صفیں جہاں عورتیں ہوں اس طرف بالکل بھی نظر نہ ڈالیں۔

اس کے علاوہ امام صاحب کو چاہیئے کہ بیان یا درس وغیرہ کے موقع پر یہ شرعی حکم بھی بیان کرے کہ فی زمانہ عورتوں کے لئے مسجد آکر مردوں کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے، خاص طور پر جبکہ مسجد میں مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی پردہ و حائل وغیرہ بھی نہیں ہے، اسی طرح بیان میں انتظامیہ کے لئے بھی یہ شرعی حکم بیان کرے کہ یا تو عورتوں کو مسجد بلایا ہی نہیں جائے یا کم از کم مردوں اور عورتوں کے حصے کے درمیان کوئی دیوار یا پردہ وغیرہ قائم کردیا جائے۔ اسی طرح عورتوں کو بھی ترغیب دی جائے کہ وہ اپنی نمازیں گھروں میں پڑھیں ان کے لیے شریعت کا اصل حکم یہی ہے ۔


فتوی نمبر : 144001200737

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں