کیانکاح سے پہلے لڑکالڑکی کوایک نظردیکھ سکتاہے؟اگرلڑکی والے اپنی بیٹی کودکھانے پرراضی نہ ہوں تو کیالڑکاانکارکرسکتاہے؟
نکاح سے قبل لڑکےاورلڑکی کاایک دوسرے کوایک نگاہ دیکھنادرست ہے اوراحادیث میں اس کاذکرموجودہے۔چنانچہ ترمذی شریف میں ہے:
’’حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک ایک خاتون کے لئے نکاح کاپیام دیا،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایاکہ تم نے اسے دیکھاہے؟میں نے عرض کیاکہ میں نے دیکھاتونہیں ہے،توآپ نے فرمایاکہ ایک نظردیکھ لو،یہ اس مقصد کے لئے زیادہ مفیدہوگاکہ تم دونوں میں الفت ومحبت اورخوشگواری رہے ‘‘۔(معارف الحدیث7/450،دارالاشاعت)
البتہ مستقل ملاقات کانظام نہ بنایاجائے۔اگرلڑکی والے اپنی بچی لڑکے کونہیں دکھاناچاہتے بجائے لڑکے کے دیکھنے کے خاندان کی مستورات،بہن ،والدہ وغیرہ کوبھیج دیاجائے وہ لڑکی کودیکھ کراطمینان کرلیں،جوبھی طریقہ اختیارکیاجائے اس بات کالحاظ رکھاجائے کہ لڑکی کویااس کے گھروالوں کوگرانی اورناگواری نہ ہو۔زیادہ بہتر یہی ہے کہ چھپ کر دیکھنے کی کوئی تدبیر کرلی جائے تاکہ انکار کی صورت میں انہیں ناگوارنہ گزرے۔لڑکی کے ایک نظرنہ دکھانے پر اگر لڑکا رشتے سے انکار کرتا ہے تو چونکہ ابھی رشتہ طے نہیں ہوا ہے اس لیے وہ حق رکھتا ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143711200010
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن