بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس جگہ مسجد بن جائے وہ ہمیشہ کے لیے مسجد کے حکم میں رہے گی


سوال

جس جگہ مسجد بن جائے وہ ہمیشہ مسجد کے حکم میں رہے گی، اس بات کی دلیل درکار ہے ادلہ اربعہ میں سے؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنی زمین مسجد کے لیے وقف کردے تو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ اس کی ملکیت سے اللہ تعالی کی ملکیت میں چلی جائے گی، اس کے بعد نہ اس کی خرید وفروخت کی جاسکتی ہے، نہ ہبہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس میں میراث جاری ہوگی، وقف کا ثبوت قرآنِ مجید، حدیث ، اجماع اور قیاس سب سے ثابت ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے آج تک امت کا اس پر توارث اور تعامل ہے، اور مسجد کے وقف کے نفاذ اور لزوم پر بھی اجماع ہے، اس لیے کہ یہ ایسا خالص وقف ہے کہ اس میں مخلوق کے لیے عبادت کے سوا کسی قسم کے انتفاع  کا حق نہیں رہتا، اس لیے مساجد خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتی ہیں، اس پر اللہ کے گھر کا اطلاق ہوتا ہے، امت کا تعامل اور توارث ابتداءِ اسلام سے مساجد کے وقف کا رہا ہے، مسجد قباء اور مسجد نبوی بھی اس سلسلے کی کڑیاں ہیں؛ لہذا مسجد کے لیے زمین وقف کردی اور وہاں مسجد بنادی تو وہ قیامت تک تحت الثری سے ساتوں آسمانوں تک مسجد ہی رہے گی.

(اعلاء السنن 13/98، ط:ادارۃ القرآن)

(فتح الباری 5/404، ط:دار نشر للکتب الاسلامیہ)

(شرح النووی لمسلم 11/86،ط:ادارۃ القرآن)

(المغنی لابن قدامہ 8/186، ط: الریاض دار عالم الکتب)

(مزید تفصیل کے لیے "اسلام کا نظام وقف"، (مؤلف : مولانا ڈاکٹر خلیل احمد اعظمی) کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں