بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس امام کی داڑھی نہ ہو اس کی اقتدا کرنا


سوال

ایسا امام جس کی داڑھی نہیں ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھناکیسا ہے؟

جواب

داڑھی نہ ہونے کا مطلب اگر یہ ہے کہ داڑھی آنے کے بعد اس نے مونڈ دی ہے،  تو اس کا حکم یہ ہے کہ رکھنا واجب اور اس کو منڈوانا یا کترواکر ایک مشت سےکم کرنا ناجائز اور کبیرہ گناہ ہے۔ اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے، اور ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے، اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔

"حلبی کبیر " میں ہے:

"و لو قدّموا فاسقاً يأثمون بناء علی أن كراهة تقديمه كراهة تحريم؛ لعدم اعتنائه بأمور دينه، و تساهله في الإتيان بلوازمه..."الخ ( كتاب الصلوة، الأولی بالإمامة، ص: ٥١٣، ٥١٤ ط: سهيل اكيدمي)

البتہ اگر امام کی داڑھی نہ آئی ہو،لیکن وہ عاقل بالغ ہو تو اس کی اقتدا  میں نماز پڑھنا جائز ہے،  اس لیے کہ امامت کے لیے بلوغت شرط ہے داڑھی کا آنا شرط نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وفي حاشية المدني عن الفتاوى العفيفية: سئل العلامة الشيخ عبد الرحمن بن عيسى المرشدي عن شخص بلغ من السن عشرين سنة وتجاوز حد الإنبات ولم ينبت عذاره، فهل يخرج بذلك عن حد الأمردية خصوصاً قد نبت له شعرات في ذقنه تؤذن بأنه ليس من مستديري اللحى، فهل حكمه في الإمامة كالرجال الكاملين أم لا؟ أجاب: سئل العلامة الشيخ أحمد بن يونس المعروف بابن الشلبي من متأخرين علماء الحنفية عن هذه المسألة؟ فأجاب بالجواز من غير كراهة، وناهيك به قدوة والله أعلم. وكذلك سئل عنها المفتي محمد تاج الدين القلعي، فأجاب كذلك ا هـ". (1/62)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں