بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جدہ سے حج کا احرام باندھنا


سوال

1. ڈاکٹر نجیب قاسمی صاحب کی کتب پڑھنا یا ان کے دیے ہوئے فتوی پر عمل کرنا کیسا ہے؟

2۔ اگر کوئی شخص ریاض سے جدہ آتا ہے، اپنے دوستوں کے پاس 3 دن گزارنے کے بعد وہ جدہ سے حج کا احرام باندھ سکتا ہے کہ نہیں؟ کیا وہ جدہ کا مقیم بن جائے گا کہ نہیں؟

جواب

جواب سے پہلے ملحوظ رہے کہ یہاں شخصیات کے متعلق عموماً سوال کا جواب نہیں دیاجاتا،  اس لیے عمومی انداز میں سوال کیا کیجیے۔

1۔ مولانا ڈاکٹر  نجیب قاسمی صاحب کا تعلق سنبھل یو پی انڈیا کے علمی گھرانے سے ہے، اور مولانا خود بھی دار العلوم دیوبند انڈیا کے فاضل ہیں اور اپنا علمی مقام رکھتے ہیں، تاہم کسی شخص کی تحریریات، نظریات اور فتاویٰ سے کلی اتفاق ضروری نہیں ہے، آپ کو جس مسئلے سے متعلق سوال کرنا ہو اس بارے میں عمومی سوال کرلیجیے۔

2۔ جدہ سے حج کا احرام باندھ سکتے ہیں، البتہ اگر حج ویزہ یا اجازت نامہ نہیں ہے تو ایسی صورت میں حج کرنا قانوناً جرم ہے جس پر سخت سزا بھی ہے؛ لہذا بغیر اجازت نامہ کے حج کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم اگر کوئی بغیر اجازت حج کے لیے روانہ ہوگیا اور وقوف عرفہ بھی مل گیا تو اس کا حج ادا ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ اگر  کسی شخص کا ارادہ حج یا عمرہ کا ہی ہے اور اسی غرض سے جدہ گیا ہے تو ایسے شخص کے لیے میقات سے گزرنے سے قبل احرام باندھنا شرعاً ضروری ہوگا اگرچہ جدہ میں قیام کرلے ، اور احرام نہ باندھنے کی صورت میں دم دینا یا واپس میقات جاکر احرام باندھ کر واپس آنا ضروری ہوگا ، البتہ اگر اصل نیت عمرہ یا حج کی نہیں ہو، بلکہ کسی کام سے یا کسی سے ملنے جدہ جانا مقصود ہو تو اس صورت میں احرام باندھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، پھر اگر بعد میں جدہ میں قیام کے دوران عمرہ  یا حج کا ارادہ ہوجائے تو جدہ سے ہی احرام باندھنا جائز ہوگا۔

"بدائع الصنائع" میں ہے:

"و أما صنف الأول: فميقاتهم ما وقت لهم رسول الله صلي الله عليه وسلم، لايجوز لأحد أن يجاوز ميقاته إذا أراد الحج و العمرة إلا محرماً". (كتاب الحج، فصل في بيان مكان الإحرام. ٢/ ١٦٤، ط: سعيد)۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں