گورنمنٹ ملازم کا بینک میں اگرسیونگاکاؤنٹ ہوتو کیا جائز ہے؟ پہلے کرنٹ تھا اب خود بینک والوں نے سیونگ میں تبدیل کر دیا. بول رہے ہیں کہ:یہ بینک پالیسی ہے سب کے اکاؤنٹسیونگ کر دیں گے, اب دوبارہ اگر کرنٹ کروائیں تو ممکن نہیں, نیو اکاؤنٹ کھلوانا پڑے گا, پھر اسکو ٹریزری آفیس بھیجنا مشکل کام ہے اب بتائیں کیا کیا جائے؟
اگر تنخواہ کے لیے اس سیونگ اکاؤنٹ کو کرنٹ اکاؤنٹ میں تبدیل کرنا ناممکن ہے، تو ایسی صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہےکہ ایک دوسرا کرنٹ اکاؤنٹ کھلوا لیا جائے اور جیسے ہی تنخواہ کی رقم اس سیونگ اکاؤنٹ میں منتقل ہو ویسے ہی تنخواہ کی ساری رقم اس کرنٹ اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے،جو کچھ تنخواہ کی رقم بنتی ہے اتنی مقدار تواس ملازم کی ملکیت ہے، جب کہ اس پر ملنے والے نفع کی رقم سود ہے، جو بینک ہی میں چھوڑ دی جائے۔ اور اگر پہلے وصول کر لی تو بغیر نیت کے مستحق زکاۃ کو صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143802200040
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن