بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جانوروں میں بیع سلم کرنا


سوال

موجودہ زمانے میں کیا جانوروں میں بیع سلم جائز ہے ؟ جیسے عید کے موقع پر اکثر وبیشتر  دیہاتوں میں خریداری ایسے ہی کرتے ہیں، بیع سلم کی طرح ، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

''سلم''    کہتے ہیں  مجلسِ عقد میں  نقد رقم  دے کر کوئی چیز ادھار  خریدنا،یعنی   خریدار ، فروخت کرنے والے کو ابتدا میں پوری  رقم دے، اور ایک مدت کے بعد فروخت کرنے والا اس کو وہ چیز لاکر دےدے۔بیعِ سلم کے صحیح ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:

(۱)   جو چیز خرید رہا ہے اس کی جنس معلوم ہو، کہ وہ کیا چیز ہے، گندم ہے یا جو وغیرہ۔ (2)  نوع  معلوم  ہو کہ وہ کس قسم کی ہو۔ (3) صفت معلوم ہو کہ اس کی کوالٹی کیسی ہو۔ (4) مقدار معلوم ہو۔  (5) قیمت معلوم ومتعین ہو۔  (6)  اس چیز کی مکمل قیمت عقدِ بیع کی مجلس میں فروخت کرنے والے کے سپرد کی جائے۔  (7)  وہ چیز کس جگہ خریدار کے سپرد کی جائے گی وہ جگہ بھی متعین ہو۔ (8) اس چیز کی ادائیگی کی مدت معلوم ہو کہ خریدا ر کو وہ چیز کب حوالہ کی جائے گی۔ (9) وہ چیز نایاب نہ ہو، یعنی  اس چیز  کا بازار  میں یا علاقہ میں پوری مدت (وقتِ عقد سے حوالہ کرنے کی مدت تک ) کے زمانہ میں کہیں نہ کہیں دستیاب ہونا ضروری ہے۔

اگر ان میں سے کوئی بھی شرط نہیں پائی گی تو اس طرح کی بیع شرعاً فاسد ہوگی، چوں کہ جانوروں میں  ان  تمام شرائط کی رعایت ممکن نہیں ہے ؛ اس لیے کہ ان میں تفاوت بہت زیادہ ہوتا ہے، لہذا جانوروں میں ''بیعِ سلم'' درست نہیں ہے،  بقرہ عید کے موقع پر جانوروں کی خریداری کی یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ مال منگوانے کا آرڈر کردیا جائے اور بیع کا وعدہ کرلیا جائے، اور آرڈر کرنے میں کچھ رقم  پیشگی بھی دی جاسکتی ہے، اور اس کے بعد جب  مال   آجائے تو اس وقت باقاعدہ خریداری کا معاملہ کرلیا جائے۔

'' أن يكون المسلم فيه من الأجناس الأربعة من المكيلات والموزونات والعدديات المتقاربة والذرعيات، كذا في المحيط، فلا يجوز السلم في الحيوان ولاأطرافه من الرء وس والأكارع''۔ (الفتاوى الهندية (3/ 180)  الفصل الاول فی تفسیر السلم ورکنه، ط: رشیدیه) ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں