بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور نصف کی شرط پر دینا


سوال

جانوروں کو نصف کی شرط پر دینا جائز ہے یا نہیں؟ اگرنہیں تو جواز کی متبادل صورت کیا ہے؟

جواب

کسی کو اپنے جانور اس شرط پر دینا  درست نہیں کہ وہ اسے چارہ کھلائے پھر اس سے جو نسل پیدا ہو وہ دونوں کے درمیان آدھی آدھی ہوگی،اگر کسی نے ایسا کرلیا تو جانور کے پیدا ہونے والے بچےجانور کے مالک کے ہوں گے، دوسرے شخص کو چارے کی رقم اور اتنی اجرت ملے گی جتنی مارکیٹ میں اس جیسے شخص کو جانوروں کی نگرانی کی  ملتی ہے۔

جواز کی صورت یہ ہے کہ آدھے جانور ایک متعین قیمت کے بدلے دوسرے شخص پر بیچ دیے جائیں، تاکہ جانورمشترک ہوجائیں، اس کے بعد جو نسل پیدا ہوگی وہ بھی مشترک ہوگی۔

"فتاوی عالمگیری" میں ہے:

و على هذا إذا دفع البقرة إلى الإنسان بالعلف ليكون الحادث بينهما نصفين، فما حدث فهو لصاحب البقرة، و لذلك الرجل مثل العلف الذي علفها و أجر مثله فيما قام عليها، و على هذا إذا دفع دجاج إلى الرجل بالعلف ليكون البيض بينهما نصفين، والحيلة في ذلك أن يبيع نصف البقرة من ذلك الرجل و نصف الدجاجة و نصف بذر الفيلق بثمن معلوم حتى تصير البقرة و أجناسها مشتركة بينهما، فيكون الحادث منها على الشركة، كذا في الظهيرية·

( الفتاوى الهندية، كتاب الشركة،الباب الخامس ۲/ ۳۳۵ ط:رشيدية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں