بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور سے نسل بڑھانے کے لیے جفتی کرواکے مالک کو چارہ وغیرہ کے لیے رقم دینا


سوال

بیل کی جفتی پر اجرت تو جائز نہیں، لیکن اگرگائے کا مالک کچھ چیز اس لیے دے دے؛  تاکہ بیل کو کھلا کر اس کی کم زوری ختم ہوجائے،  کیایہ جائز ہے؟

جواب

نر جانور کو  جفتی کرنے اور نسل بڑھانے کے لیے کرایہ پر دینا اور اس جفتی کی اجرت لینا دینا دونوں ناجائز ہیں، حدیثِ مبارک  میں اس سے ممانعت وارد ہوئی ہے۔ البتہ اجرت طے کیے بغیر  گائے کا مالک ہدیہ کے طور پر یا جانور کے چارہ وغیرہ کے لیے کچھ دے، یا اس جانور کو کچھ کھلائے پلائے تو یہ جائز ہے۔

سنن الترمذي ت شاكر (3/ 564 و 565):
" عن نافع، عن ابن عمر قال: «نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل».  وفي الباب عن أبي هريرة، وأنس، وأبي سعيد: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض أهل العلم، وقد رخص بعضهم في قبول الكرامة على ذلك.
و عن أنس بن مالك، أن رجلاً من كلاب سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل؟ «فنهاه» ، فقال: يا رسول الله، إنا نطرق الفحل فنكرم، «فرخص له في الكرامة»". 

شرح مختصر الطحاوي للجصاص (3/ 97):
"قال: (ولايجوز بيع عسب الفحل).
قال أحمد: يعني ما يلقح، وذلك لأنه من الملاقيح، وقد نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم. وروى ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم "نهى عن عسب الفحل". وقال جابر: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ضرب الفحل".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں