بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جائیداد میں حصہ خدمت کی بنیاد پر نہیں ہوتا


سوال

تین بھائی ہوں اور ان کی  ماں ہوں، بہن کوئی نہ ہو،  ایک بھائی کسی باہر کے ملک میں رہتا ہو، اور دو بھائی پاکستان میں ہوں، اور  وہ ماں کی خدمت کریں، مگر باہر والے نے ماں کی کوئی خدمت نہیں کی ہو اور صرف پیسے بھیجے ہوں جب باہر والا بھائی واپس آجائے تو  ماں  کے حصے کی  جائیداد میں  باہر والے بیٹے کے حصے کے انکاری ہوجائیں کہ تم نے ماں  کی کوئی خدمت نہیں کی ہے؛  لہٰذا اس  کی جائیداد میں تیرا حصہ نہیں ہے، تو ماں کی جائیداد کے حصے کا بٹوارا دو بھائی کر لیں اور تیسرے کا حصہ نہ دیں تو کیا یہ جائز اور صحیح ہے؟

جواب

ترکہ اور میراث میں حصہ  کا تعلق خدمت کرنے یا نہ کرنے سے نہیں ہوتا،  بلکہ اللہ رب العزت نے جو  رشتے بنائے ہیں، ان میں جس وارث کا جتنا حصہ مقرر کیا ہے، اسی حساب سے تقسیم کرنا ضروری ہے ۔

لہذا تمام بھائی والدہ کی وفات کے بعد میراث میں برابر کے شریک ہوں گے، کسی ایک کو محروم کرنا جائز نہیں ۔

معارف القرآن - سورۃ نمبر  4  النساء آیت نمبر 11 کے  ذیل میں مفتی محمد شفیع  صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"قرآنِ کریم کی اس آیت نے بتلا دیا کہ میراث کے جو حصے اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمائے ہیں  وہ اس کا طے شدہ حکم ہے، اس میں کسی کو رائے زنی یا کمی بیشی کا کوئی حق نہیں اور تمہیں پورے اطمینان قلب کے ساتھ  اسے قبول کرنا  چاہیے، تمہارے  خالق  و  مالک کا  یہ حکم بہترین حکمت  و  مصلحت پر مبنی ہے، تمہارے نفع کا کوئی پہلو اس کے احاطہ علم سے باہر نہیں ہے اور  جو  کچھ حکم وہ کرتا ہے کسی حکمت سے خالی نہیں ہوتا، تمہیں  خود اپنے نفع و نقصان کی حقیقی پہچان نہیں ہو سکتی، اگر تقسیمِ میراث کا مسئلہ خود  تمہاری رائے پر چھوڑ دیا جاتا تو تم ضرور اپنی کم فہمی کی وجہ سے صحیح فیصلہ نہ کر پاتے اور  میراث  کی تقسیم میں بےاعتدالی ہوجاتی، اللہ جل شانہ نے یہ فریضہ اپنے ذمہ لے لیا؛ تاکہ  مال  کی تقسیم میں عدل و انصاف کی پوری پوری رعایت ہو اور میت کا سرمایہ منصفانہ طریقہ سے مختلف مستحقین کے ہاتھوں میں گردش کرے۔"

فقط واللہ  اعلم 


فتوی نمبر : 144107200408

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں