بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاؤ دفع ہو جاؤ کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

کسی نے اپنے بیوی کو اپنے پاس آنے سے منع کیا ، مطلب شوہر ناراض ہوا تھا،   بیوی منتیں کرنے اس کے پاس گئی، تو شوہر نے کہا کہ ’’جاؤ دفع ہو جاؤ‘‘، بیوی دور نہیں ہورہی تھی ، شوہر نے کہا : ’’جاتی ہو یاطلاق دے دوں تجھے‘‘ ۔مطلب ڈرانے کے لیے، تو اس سے طلاق واقع ہوگی کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی سے یہ کہا کہ ’’جاؤ دفع ہو جاؤ‘‘  اور اس سے طلاق کی نیت نہیں تھی پھر یہ کہا کہ ’’جاتی ہو یاطلاق دے دوں تجھے‘‘ تو اس  صورت میں  بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہو گی، لیکن اگر شوہر نے اپنے اس جملے ’’جاؤ دفع ہو جاؤ‘‘ سے طلاق کی نیت کی تھی تو اس جملے سے ایک طلاقِ  بائن واقع ہو جائے گی اور ساتھ رہنے کے لیے از سرِ نو نکاح کرنا ضروری ہو گا۔ فقط واللہ ا علم


فتوی نمبر : 144004201136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں