بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین مرتبہ طلاق دینے کے بعد شوہر کا طلاق سے انکار کرنا


سوال

میری بہن کی شادی کو بیس سال ہو گئے ہیں, میرا بہنوئی منشیات کا عادی ہو گیاہے، اور اپنی حرکتوں کی وجہ سے بہت بار جیل جا چکا ہے، زیادہ نشہ کرنے کی وجہ سے اس کی دماغی صحت بھی اچھی نہیں ہے، وہ پچھلے چار سال سے جیل میں تھا، اور تقریباً ایک سال پہلے اس نے عدالت میں دیر سے آ نے کی وجہ سے میری بہن کو جج کے سامنے تین بار طلاق دے دی، میری بہن پھر دوبارہ عدالت نہیں گئی، اور اپنے شوہر سے تعلق ختم کردیا۔ کل اس کا شوہر جیل سے رہا ہو کر آ گیا ہے اور واپس آ تے ہی وہ اپنے طلاق والے عمل سے مکر گیا۔ میری بہن کے پاس کوئی گواہ نہیں ہے، ایسی صورت میں میری بہن کیا کرے؟ کیاطلاق ہو گئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاً سائلہ کی بہن کو اس کے شوہر نے جج کے سامنے تین بار صریح الفاظ سے طلاق دے دی تھی ، تو شرعاً سائلہ کی پر بہن پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح ختم ہوچکا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوچکے ہیں، حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ آپس نہیں ہوسکتا ہے۔

اب چوں کہ شوہر طلاق کا منکر  ہے؛ اس لیے سائلہ کی بہن اپنے دعوے کو دو گواہوں سے ثابت کرے، اگر دو گواہوں سے شوہر کا طلاق دینا ثابت ہوگیا تو نکاح ختم ہوگیا، اور شوہر کا سائلہ کی بہن سےکسی بھی قسم کا تعلق رکھنا حرام ہوگا، اور اگر دو گواہوں سے شوہر کا طلاق دینا ثابت نہیں ہوا، تو فریقین کسی مستند مفتی/ عالم کو حکم بنائیں، اور اس کے سامنے ساری صورت حال رکھیں ، پھر وہ جو فیصلہ کریں اس کے مطابق عمل کریں۔فتاوی عالمگیری میں ہے:

’’وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره‘‘.

(کتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به:۱/ ۴۷۳، ط: ماجدیة)

فتاوی شامی میں ہے:

’’(هو) لغةً: جعل الحكم فيما لك لغيرك. وعرفاً: (تولية الخصمين حاكما يحكم بينهما‘‘. (کتاب القضاء، باب التحکیم: ۵/ ۴۲۸، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں