بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین ماہ کا حمل ضائع ھوجائے تو آنے والے خون کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتی صاحبان اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر عورت کا حمل 3ماہ کا ہو کر ضائع ہو جا تا ہے اور ضائع ہونے سے 2یا3 دن پہلے خون جاری ہوجائے تو اس خون کا کیا حکم ہے شرعی احکامات کی ادائیگی میں؟

جواب

تین ماہ کا حمل ضائع ہوجائےتو حمل کی حالت میں آنے والا خون استحاضہ کا ہوگا ،نماز روزہ  کی ممانعت نہیں ہوگی،اور حمل ضائع ہونے کے بعد آنے والا خون عادت کے مطابق حیض کا ہوگا اور دس دن سے بڑھنے کی صورت مٰیں عادت سے زائد استحاضہ کے دن شمار ہونگے۔ واللّہ اعلم


فتوی نمبر : 143606200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں