ڈیڑھ سال پہلے ایک بندے نے موبائل سے میسجز کے ذریعے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اپنی بیوی کے بھائی، اس کے بھانجے اور اپنے بھائی کو میسجز کے ذریعے طلاق بھیجی، ان تینوں مذکورہ بندوں کو تین تین بار بیوی اور اس کے والد کا نام لکھ کر طلاق بھیجیں، اس کے کچھ عرصہ بعد خاوند کسی مسلک سے تعلق رکھنے والے مدرسے کے مفتی سے فتویٰ لے کر آگیا اور لڑکی کے گھر والوں کو راضی کرکے بیوی لے گیا۔ دوسری بار تقریباً دو تین ماہ پہلے اس نے پھر لڑکی کے بھائی کے نمبر پر ایک بار لکھ کر طلاق بھیج دی، پھر اپنی بیوی کو لے کر چلا گیا۔ اب کچھ دن پہلے اس نے اپنی بہن کے سامنے بیوی پر تشدد کرکے اس کے سامنے تین طلاقیں دیں، کیا ان صورتوں میں طلاق ہو جاتی ہے؟
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اب میاں بیوی دونوں مکر گئے ہیں کہ وہ دوبارہ گھر بسانا چاہتے ہیں، جب کہ تین طلاقیں ہوئی تھیں، خاوند اپنی بیوی پر بے پناہ تشدد کرتا ہے، پھر بھی بیوی طلاقیں لینے کے باوجود اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ اب ہماری راہ نمائی کی جائے،شریعت کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
اگر واقعۃً شوہر نے اپنی بیوی کوڈیڑھ سال پہلے میسج کے ذریعہ تین طلاقیں لکھ کر بھیجی تھیں اور اب وہ دونوں اس کا انکار کرتے ہیں، لیکن لڑکی کا بھائی، اس کا بھانجا اور لڑکے کا بھائی اس بات کے گواہ ہیں کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو آج سے ڈیڑھ سال پہلے ہی تینوں طلاقیں واقع ہوگئی تھیں، نکاح ختم ہوچکا تھا، اس کے بعد دونوں کا ساتھ رہنا ناجائز اور حرام تھا، دونوں کو چاہیے کہ فورًا علیحدہ ہوجائیں اور تین طلاقیں واقع ہونے کے بعد جتنا عرصہ ساتھ رہے ہیں اس پر سچے دل سے توبہ اور استغفار کریں۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200682
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن