بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنا


سوال

میری ایک جاننے والی ہیں ،جنہوں نے مجھے فتوی لینے کا بولا ہے، ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی شادی ۲۰۱۳ میں ہوئی اور وہ دو بچوں کی ماں ہے،او ر ان کی زندگی بہت اذیت میں گزر رہی ہے ، اور اس کا شوہر نشے کی حالت میں جب جب اس سے لڑتا ہے تو کہتا ہے جاؤ میں نے تمہیں طلاق دے دی اور ایسا کم سے کم چھ سات دفعہ ہوچکا ہے کہ اس کے شوہر نے اسے مارپیٹ کر کہا کہ میں تمہیں چھوڑرہا ہوں تم آزاد ہو میں تمہیں طلاق دے رہا ہوں اور رمضان میں بھی کسی بات پر جھگڑا کرکے رات کے تین بجے اسے طلاق دے کر گھر سے باہر نکالا، اور پھر بقر عید کے تیسرے دن واپس لے گیا اور پھر تین مہینے پہلے مار کر دو بار ایک ساتھ طلاق دی اور وجہ شک ہے، لڑکی کا شوہر اس پر شک کرتا ہے، اور شک کی بنیاد پر مارتا پیٹتا ہے، اور بار بار مار پیٹ سے اور طلاق سن سن کر لڑکی اب بے زار ہوچکی ہے، اور لڑکی نے طلاق کے پیپر سائن کردیے ہیں۔ اور اب اس کا شوہر کہتا ہے: واپس آجاؤ، لیکن لڑکی نہیں جانا چاہتی اور ا س معاملے کو ختم کرنا چاہتی ہے، لیکن لڑکی کے گھر والے معاملہ ختم کرنا نہیں چاہ رہے،اور اس معاملے کا کوئی حل ڈھونڈھنے کا کہہ رہے ہیں، جب کہ لڑکی کو طلاق ہوچکی ہے ۔ آپ دین کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں!

جواب

بصورتِ صدقِ واقعہ جب مذکورہ لڑکی کو اس کے شوہر نے نشہ کی حالت میں لڑائی کے دوران چھ سات مرتبہ یہ کہتے ہوئے طلاق دی: "جاؤ میں نے تمہیں طلاق دے دی" تو اس سے تین طلاقیں ہوچکی ہیں، نکاح ختم ہوچکا ہے، رجوع کی گنجائش نہیں ہے، کیوں کہ مطلقہ شوہر پر حرام ہوچکی ہے،نیز نکاح ختم ہوجانے کے بعد میاں بیوی کا ساتھ رہنا ہرگز جائز نہیں تھا، اور اب شوہر کا مطلقہ کو واپس بلانا اور اس کے گھر والوں کا اسے واپس بھیجنا جائز نہیں ہے، نیز اگر مذکورہ لڑکی آپ کی نامحرم ہے تو آپ کا اس سے تعلقات رکھنا اور بلا ضرورت بات چیت کرنا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں