ایک آدمی کی بیوی سے اس کی ماں کی تلخ کلامی ہو گئی، بہو ناراض ہو کر میکے چلی گئی، لڑکا اپنے کام پر گیا تھا اسے پتا چلا کہ اس کی بیوی اور ماں میں جھگڑا ہوا اور بیوی والدین کے گھر چلی گئی، ساتھ اس کی گود میں تیس دن کا بچہ بھی ہے ۔ خاوند نے حقیقت جانے بغیر وہیں کام کی جگہ سے مو بائل فون سے وائس میسج پر تین دفعہ بیوی سے کہا کہ میں تمہیں طلاق طلاق طلاق دیتا ہوں۔ اب وہ لڑکا پریشان ہے اور لڑکی کو واپس بیوی بنا کر واپس لانا چاہتا ہے، مگر اس کا سسر کہہ رہا ہے کہ آپ نے تین طلاقیں دی ہیں؛ لہذا آپ کا اس سے کوئی رشتہ باقی نہیں۔ مسلک دونوں کا حنفی ہے۔ آپ سے راہ نمائی کی درخواست ہے۔
صورتِ مسئولہ میں تینوں طلاق واقع ہوچکی ہیں، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، رجوع جائز نہیں، نیز تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے۔ عدت کے گزرنے کے بعد بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ اگر وہ دوسری جگہ نکاح کرتی ہے اور دوسرے شوہر کا انتقال ہوجاتاہے یا وہ زن و شو کا تعلق قائم کرنے کے بعد از خود طلاق دے دیتاہے اور اس کی عدت بھی گزر جاتی ہے تو پہلے شوہر سے نئے مہر کے تقرر کے ساتھ نکاح جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201577
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن