بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد رجوع کا حکم


سوال

میری شادی15 اکتوبر 2016ء کو شیراز رشید نامی لڑ کے کے ساتھ پشاور میں طے پائی تھی، ابتدائی 4 ماہ خوشی سے گزرے ، پھر اس کے بعد میری زندگی کے حالات بدل گئے۔

 واقعہ 1: میرا شوہر نشے کا عادی ہے ،وہ سو رہا تھا کہ اس دوران میرے ہاتھ میں دوائی کی ڈبیہ جس میں گولیاں تھیں، دو مرتبہ گر گئی۔ اس کے گرنے کی آواز سے میرا شوہر جاگ گیا اور غصے میں آکر پہلے مجھے گالیاں دیں، اس کے بعد مارااور اُسی مجلس میں یہ الفاظ بولے" طلاق،طلاق ،طلاق، زہ کورتہ" (طلاق، طلاق، طلاق، گھر جاؤ) ،اس وقت میں حیض میں تھی۔ پھر افطاری کے بعد میں اپنے کمرے میں گئی، شیراز(میرا شوہر)بھی کمرے میں آگیا،میں رو رہی تھی، شیراز میرے قریب آگیا۔ میں نے کہا میرے قریب مت آؤ،تم نے مجھے طلاق دی ہے۔ وہ مجھے منانے لگا اُس نے کہا: میں نے ایسا نہیں کہا، میں نےکہا: تم نے مجھے تین بار ایسا کہا، پھر شیراز نے جواب میں کہا کہ میں نے اس طرح کہا کہ "طلاقی، طلاقی، طلاقی" ،لیکن میں نے اپنے کانوں سے سنا تھاکہ طلاق کے الفاظ تھے،پھر ہم نے رجوع کیا۔

 واقعہ2 : بڑی عید میں شیراز غصے میں تھا، جمعہ کا دن تھا، میں نے دوپہر کا کھانا تیار کیا، کھانے سے فارغ ہو کرتقریباً چار بجے میں اوپر چھت پر گئی ، میرے دیور نے شیراز کو میسج کیا کہ صدف(میرا نام ہے)اوپر اکیلی ہے ، اُس کے ساتھ مدد کرو،میں اوپر صفائی کر رہی تھی،لیکن وہ نہیں آیا، 5 یا 6 بجے میں نیچے آگئی،میں اتنی تھک گئی تھی کہ مجھ سے بات نہیں ہو رہی تھی اور ناراض بھی تھی۔ اُس نے مجھے قریب آنے کو کہا ،لیکن میں قریب نہیں گئی، پھر دوبارہ اس نے باتیں شروع کیں، گالیاں دیں ، تکلیف پہنچانا اور چلانا شروع کیا ۔ اس کے بعد شیراز کا بھائی معاذ(میرا دیور) آیا، اس نے کہا کیا ہوا ہے، شیراز نے بھائی سے کہا کہ صدف(میں) تمھاری بیوی سے جلتی ہے،ابو اور تم سے جلتی ہے،اس پر معاذ نے کہا کہ یا ر شیراز یہ اوپر سے تھک کر نیچے آگئی ہے، ا س کو آرام کرنے دو ، شیراز نے کہا: نہیں مجھے دوسری شادی کرنی ہے، اُس وقت شیراز اپنے باپ اور ماں کے سامنے یہ الفاظ بولنے لگا" طلاق، طلاق ،دا طلاقہ دہ نا نا نا بس" (طلاق، طلاق، یہ طلاق یافتہ ہے، نہیں، نہیں، نہیں ، بس)اس پر اس کے بڑے بھائی معاذ نے اسے کہا کہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی،اس کے بعد اس کے والدین نے اسے کہا :تم با ر بار طلاق کا نام نہ لو،  ورنہ تم گھر اور زیورات سے ہاتھ دھو بیٹھو گے۔

واقعہ 3: دو ماہ بعد یا تین ماہ بعد پھر ہم نے رجوع کیاتھا، میں حیض میں تھی ، شیراز کا چاقو گم ہو گیا تھا، اس پر وہ غصہ تھے، میں برداشت کر رہی تھی، اس نے پہلے مجھے مارا اور پھر کہا: میری دوسری شادی کردو، اس دوران اس کا بھائی اور والدین موجود تھے، جب اس کی ماں اس کے قریب جاتی اُس کو چپ کرانے کے لیے تو شیراز یہ الفاظ استعمال کرتا "طلاق، طلاق ،نا نا نا بس طلاق "(طلاق، طلاق،  نہیں ، نہیں، نہیں بس طلاق) ماں نے اس کو کہا : چپ ہو جاؤ ، پھر اس طرح مت کہو۔ بڑے بھائی نے پھر اسےکہا کہ طلاق اس طرح نہیں ہوتی، میں جھوٹ نہیں بول سکتی، بہت جھگڑے ہوئے اور طلاق کا لفظ با ر بار استعمال ہواہے۔

 واقعہ 4: میں کمرے میں گئی تو شیراز نے دوبارہ بولنا شروع کیا ،میں چارپائی پر لیٹ گئی اور اس نے گالیاں دینا شروع کر دیں، میں نے کہا: مجھے معاف کر دو، اس کے ہاتھ میں چُھری تھی، اس نے مجھے پیچھے سے وار کیا اور مجھے بہت تکلیف دی، پھر اس نے مجھ سے بستر چھین لیا  اور میرا دوپٹہ چھین لیا، پھر میں اپنے آپ کو تکیوں سے چھپانے لگی، اسی دوران شیراز میری ویڈیو بنا رہا تھا اور کہتا کہ میں اس کو OUT کردوں گا(یعنی دوسروں کو بتاؤں گا) میں تورو ر ہی تھی ،پھر اس نے ماں کے سامنے یہ الفاظ استعمال کیے "ما لہ بل وادہ و وکہ دَ طلاقہ دہ طلاقہ دہ نا بس "(میری دوسری شادی کردیں، یہ طلاق یافتہ ہے، طلاق یافتہ ہے، بس)،  ماں نے کہا: چپ چپ، اس طرح مت کہو، دسمبر میں شیراز نے حد کر دی اس نے مجھے اتنا مارا کہ آنکھ پر چوٹ لگ گئی ،اس جھگڑے میں اتنا مارا کہ مجھے اس کےالفاظ یاد نہیں،لیکن طلاق کا لفظ ضرور استعمال کیا اور میں اس وقت حیض میں تھی، اس کے بعد بھی ہم نے رجوع کیا تھا،اس کے بعد میں 27 دسمبر 2017 کو ماں کے گھر آگئی ا ور ابھی ماں کے گھر میں ہوں۔

 سوال 1: کیا مجھے طلاق ہو گئی؟

 سوال 2: اگر طلاق واقع ہو گئی تو میری عدت کا کیا حکم ہے؟

 سوال 3: اگر طلاق ہو گئی تو کیا میں اپنا مہر اور جہیز اُن سے طلب کر سکتی ہوں؟

سوال4: اگر طلاق واقع نہیں ہوئی تو کیا میں رجوع کر سکتی ہوں؟

سوال 5: اگر رجوع کر سکتی ہو ں تو کیسےرجوع کروں؟

جواب

1۔اگر واقعۃً  آپ کے شوہر  آپ کو  تین سے زائد مرتبہ طلاق کے کلمات کہہ چکے ہیں تو تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، جب پہلی مرتبہ شوہر نے تین مرتبہ یہ کلمات کہے تو اس کے بعد رجوع کرنا اور ساتھ رہنا جائز نہیں تھا، جتنا عرصہ ساتھ رہے ہیں اس پر توبہ و استغفار کریں۔

2۔ جب پہلی دفعہ تین مرتبہ طلاق کے کلمات آپ سے کہے تھے ، اسی وقت سے عدت(تین ماہواریاں) شروع ہوچکی تھی، تاہم آخری مرتبہ جب شوہر قریب آیا تھا اس وقت سے ایک مزید عدت(تین  ماہواریاں) گزارنا ضروری ہے۔

3۔آپ کے لیے  جہیز اور مہر کا مطالبہ کرنا درست ہے۔

4 و 5۔ رجوع کرنا جائز نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143905200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں