بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کی تعلیق سے بچنے کی صورت سے متعلق متفرق سوالات


سوال

متعلقہ سابقہ جواب: 

http://www.banuri.edu.pk/readquestion

اگر دوبارہ تم دونوں بیوی اور اس کی نند نے بات کی تو تمہیں طلاق کہنے کی صورت میں تین طلاق سے بچنے کی صورت

144102200007

/19-10-2019

جزاکم اللہ خیراً   کہ آپ نے راہ نمائی فرمائی,  اسی مسئلے کے بارے میں مزید راہ نمائی کے لیے چند مسائل پیش خدمت ہیں:

1.  ایک طلاق جو دے گا وہ صاف الفاظ میں طلاق کا لفظ بولے گا   یا اشارۃً کوئی اور لفظ بولے اور مراد طلاق کی لے ؟

2۔  پاکی کی حالت میں ایک طلاق دے یا ماہ واری  کی صورت میں بھی دے سکتا ہے؟

3.  جب طلاق دے تو فوراً خاوند کے گھر سے علیحدگی اختیار کر لے یا اسی گھر میں رہ سکتی ہے؟ اور اس دوران خاوند سے کتنا تعلق رکھ سکتی ہے؟  یعنی بات چیت وغیرہ ۔ تین بچے بھی ہیں وہ کس کے پاس ہوں؟ 

4. عدت کتنی مدت ہو گی ؟ کسی نے بتایا اگر تین حیض ہے تو بعض لوگوں کو کسی وجہ سے ماہواری کے دن زیادہ ہو جاتے ہیں ۔ یعنی پاکی کے  دن اپنی مدت سے زیادہ ہو جاتے ہوں تو؟

5. پہلے باتیں کریں پھر نکاح کریں؟ جس طرح شرعی نکاح ہوتا ہے اسی طرح ان ہی گواہوں کی موجودگی میں یا کوئی بھی گواہ ہوں؟ 

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں تین طلاقیں ایک ساتھ دینا یا تین طلاقوں کی تعلیق کردینا کہ شرط پائے جانے کی صورت میں ایک ساتھ تین طلاقیں واقع ہوجائیں، سخت ناپسندیدہ ہے، بلکہ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ایسے طہر (پاکی کے زمانے) میں ایک طلاقِ رجعی دے کر چھوڑ دیا جائے جس طہر میں حقوقِ زوجیت ادا نہ کیے ہوں، یہاں تک کہ عورت کی عدت مکمل ہوجائے، عدت مکمل ہوتے ہی وہ بائنہ ہوجائے گی، اس صورت میں اگر زوجین کو پشیمانی ہوگی تو ان کے لیے رجوع کی گنجائش ہوگی، خواہ عدت کے اندر ہو یا عدت کے بعد تجدیدِ نکاح کے ذریعے ہو۔ دوسرا درجہ یہ ہے کہ ایک طہر (جس میں قربت نہ کی ہو) میں ایک طلاقِ رجعی دی جائے، پھر دوسرے طہر میں (جس میں قربت نہ کی گئی ہو) دوسری طلاقِ رجعی دی جائے، پھر تیسرے طہر میں رجوع کیے بنا تیسری طلاق دے دی جائے، اس طرح تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔

ایک جملے میں تین طلاقیں دینا، یا ایک ہی طہر میں تین طلاقیں دے دینا یا حیض کی حالت میں طلاق دینا شرعاً ممنوع ہے، تاہم اس طرح طلاق دینے سے بھی طلاق ہوجاتی ہے۔ بہر حال اس تمہید  کے بعد  آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

1۔۔  صریح الفاظ میں شوہر اپنی بیوی سے کہہ دے: ” میں نے تمہیں ایک طلاق دی“۔  اس جملہ کے کہنے سے بیوی پر ایک  طلاقِ رجعی واقع ہوجائے گی۔

2۔۔  پاکی کی حالت میں طلاق دی جائے۔ ماہ واری کے ایام میں طلاق دینا جائز نہیں ہے۔ 

3۔۔  طلاقِ رجعی کی عدت بیوی شوہر کے گھر میں ہی گزارے گی، اس دوران میاں بیوی الگ تھلگ رہنے کی کوشش کریں؛ تاکہ رجوع نہ ہوجائے، اس لیے کہ طلاقِ رجعی کی عدت میں اگر شوہر زبان سے رجوع کرلے یا بیوی کو شہوت سے چھولے،  بوس وکنار کرلے،  یا ازدواجی تعلقات قائم کرلے تو رجوع ہوجاتا ہے۔

  چوں کہ یہاں مقصود تین طلاق کی تعلیق کو ختم کرنا ہے، اس لیے شوہر بیوی الگ رہیں،  ایک گھر میں رہیں تو الگ الگ کمرہ میں رہیں؛  تاکہ میل ملاپ کی نوبت نہ آئے، باقی بچے ساتھ ہی رہ سکتے ہیں۔

4۔۔ طلاق کے بعد  مطلقہ کی عدت پوری تین ماہواریاں (اگر حمل نہ ہو) ہیں، اگر عورت حمل سے ہو تو اس کی عدت وضع حمل (یعنی بچہ جننا ) ہے، پاکی کے دن کچھ زیادہ بھی ہوں تب بھی تین ماہواریاں مکمل کرنی ہوں گی، یعنی جس پاکی میں طلاق دی ہے، اس کے بعد  تین مرتبہ ماہ واری آجائے،  تو دونوں کا نکاح ختم ہوجائے گا۔ اورعورت بائنہ ہوجائے گی۔

5۔۔  جب میاں بیوی کا نکاح ختم ہوجائے  تو آپ کی بہن اور اس کی نند آپس میں بات چیت کرلیں، جب بات کریں گی تو چوں کہ میاں بیوی کا نکاح برقرار نہیں ہوگا، اس لیے تین طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اور تعلیق ختم ہوجائے گی۔ اس کے بعد دونوں میاں بیوی از سرِ نو نکاح کرلیں، نکاح کے لیے  کسی بھی دو عاقل بالغ مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کو گواہ بنالیں،  کم از کم دس درہم (30  گرام 618  ملی گرام چاندی کا سکہ) کے بقدر مہر مقرر کرلیں اور میاں بیوی ایجاب وقبول کرکے نکاح کرلیں۔ اب آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔ اور اس کے بعد آپ کی بہن اور اس کی نند بات کریں گی تو  مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں