بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کو ایک طلاق قرار دینا اور تین طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کی صورت


سوال

 میں اپنی بیوی کو ۱۴ دسمبر ۲۰۱۸ کو ایک ہی وقت میں تین طلاق دے چکا ہوں۔ اور اب میں ان سے دوبارہ ازدواجی تعلق قائم کرنا چاہتا ہوں۔ آپ اس معاملے میں میری شرعی اور قانونی راہ نمائی فرمائیں۔ میں نے مسلک اہلِ حدیث سے رجوع کیا ہے، ان کے نزدیک ایک ہی وقت میں ایک ساتھ تین طلاقیں دینے کو ایک طلاق تصور کیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں انہوں نے قرآن کا حوالہ بھی دیا ہے۔  چوں کہ میں اہلِ حدیث سے تعلق نہیں رکھتا، لہذاہ آپ کی راہ نمائی قرآن اور حدیث کے حوالے کے ساتھ درکار ہے؛ تاکہ مجھے فیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔ اور پاکستانی قانون بھی دوبارہ اس عورت سے بغیر حلالہ کے دوبارہ ازدواج قائم کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ میرا بنیادی سوال:

1- کیا میری تین طلاقیں ہوگئیں یا ایک طلاق ہوئی؟

2-  اگر ایک طلاق ہوئی تو اس صورت میں دوبارہ تعلق کیسے قائم ہوگا؟

3-  اگر تین طلاق ہوئی تو اس صورت میں دوبارہ تعلق کیسے قائم ہوگا؟ 

جواب

واضح رہے کہ  جمہور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعین ؒ ، تبع تابعین ؒ اور بالخصوص ائمہ اربعہؒ  کی تصریحات کے مطابق ایک مجلس میں دی جانے والے تین طلاقیں تین ہی واقع ہوتی ہیں، تین طلاقوں کو ایک قرار دینا جمہور امتِ مسلمہ کی راہ سے ہٹنا اور صریح  گم راہی ہے، لہذا جب آپ نے ایک ہی وقت میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں  تو  تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، نکاح ختم ہوگیا ہے، بیوی پر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اب دوبارہ نکاح کا اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ اس عورت کا کہیں دوسری جگہ نکاح ہوجائے، اور پھر دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ  ازدواجی تعلقات قائم کرنے کے بعد ازخود طلاق دے دے  اور اس کےبعد  عدت گزار کر وہ عورت اپنی رضامندی سے آپ سے نکاح کرے۔ 

لیکن واضح رہے کہ آپ کے لیے بیوی کے دوسری جگہ نکاح میں کردار ادا کرنا جائز نہیں ہوگا، حدیثِ پاک میں ایسے شخص پر لعنت آئی ہے، آپ کی مطلقہ بیوی یا اس کے گھر والے از خود دوسری جگہ نکاح کریں اور نکاح میں طلاق کی شرط نہ لگائی جائے تو مذکورہ طریقے پر نکاح اور طلاق کے بعد آپ کے لیے اس عورت سے نکاح میں حرج نہیں ہوگا۔

آپ نے تین طلاق کو ایک قرار دینے کی بابت  سوال میں ذکر کیا ہے، اس مسئلہ کی مکمل تفصیل ، قرآن وحدیث اور جمہور صحابہ وعلماء کرام سے اس کا ثبوت  اور اس کے خلاف قول کےتمام دلائل کے  جوابات   درج ذیل لنک پر جامعہ کے فتوی میں ملاحظہ کیا جاسکتے ہیں:

تین طلاق ایک مجلس میں دینا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں