بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق والی تحریر پر دستخط کر کے بیوی کو بھجوانے کا حکم


سوال

 میں نے اپنی زوجہ کو طلاق دینا چاہا اور مقامی اسٹامپ فروش کے پاس جاکر طلاق لکھنے کو کہا، اسٹامپ فروش نے کچھ یوں لکھا کہ میں اپنی زوجہ کو اپنے بندھن سے آزد کرتے ہوئے طلاق طلاق طلاق دیتا ہوں، جب کہ میں نے یہ الفاظ زبانی نہیں کہے اور نہ ہی میں سہ بارے کے بارے میں واقف تھا. میں نے کہیں سنا تھا کی تین دینے سے ایک طلاق واقع ہو تی ہے ، میرا  ارادہ صرف ایک طلاق دینا تھا، میں نے سمجھا ایک طلاق واقع کرنے کے لیے تین دفعہ لفظ طلاق لکھنا پڑتا ہے، چنانچہ میں نے دستخط کر دیا اور بذریعہ ڈاک بھیج دیا، یہ جو کچھ میں نے لکھا ہے اللہ کو حاضر وناظر جان کر حلفیہ لکھا ہے. لہٰذا بتلایا جائے کہ کیا میرے لیے زوجہ مذکورہ کو لوٹانے کی گنجائش ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، آپ دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے، بیوی آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، اب رجوع بھی جائز نہیں ہے اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح بھی جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 246):

" ولو قال للكاتب: اكتب طلاق امرأتي كان إقرارا بالطلاق وإن لم يكتب؛ ولو استكتب من  آخر كتاباً بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200307

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں