کیا کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے کر غیر مقلدین سے یہ فتوی لے کر کہ ایک طلاق ہوئی ہے اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے،اور اُس کے ساتھ باقی زندگی گزار سکتا ہے؟
(نوٹ)طلاق دینے والا حنفی مسلک کا مقلد ہے۔
تین طلاقیں خواہ ایک مجلس میں ہوں یا مختلف مجالس میں ببہر صورت واقع ہوجاتی ہیں. تین طلاق کے وقوع پر ائمہ اربعہ اور ان کے مقلدین کا اجماع ہے، اسی کے مطابق سعودی عرب کے سرکاری دارالافتاء سے اجماعی فتویٰ تحقیق کے ساتھ شائع ہوچکا ہے۔ تمام معتبر اہلِ علم اس بات پر متفق ہیں، لہٰذا اب اس کے خلاف کسی کے فتویٰ دینے کا اعتبار نہیں ہے، نیز طلاق دینے کےبعد کسی کے فتوی دینے سے یہ طلاقیں واپس نہیں ہوسکتیں۔ اور طلاق دینےوالے کے مسلک سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑتا ، ایسا شخص اپنی بیوی سے رجوع نہیں کرسسکتا۔
لِمَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة:
'' حُكِيَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ أَبِي حَنِيفَةَ خَطَبَ إلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ ابْنَتَهُ فِي عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ الْجُوزَجَانِيِّ فَأَبَى إلَّا أَنْ يَتْرُكَ مَذْهَبَهُ فَيَقْرَأَ خَلْفَ الْإِمَامِ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ الِانْحِطَاطِ وَنَحْوُ ذَلِكَ فَأَجَابَهُ فَزَوَّجَهُ؟ فَقَالَ الشَّيْخُ بَعْدَمَا سُئِلَ عَنْ هَذِهِ وَأَطْرَقَ رَأْسَهُ: النِّكَاحُ جَائِزٌ، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْهِ أَنْ يَذْهَبَ إيمَانُهُ وَقْتَ النَّزْعِ؛ لِأَنَّهُ اسْتَخَفَّ بِمَذْهَبِهِ الَّذِي هُوَ حَقٌّ عِنْدَهُ وَتَرَكَهُ لِأَجْلِ جِيفَةٍ مُنْتِنَةٍ''۔ (شامی 4/80، کراچی)فقط واللہ ااعلم
فتوی نمبر : 143908200336
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن