بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین تولہ سونا اور بیس ہزار روپے موجود ہوں تو زکاۃ کا حکم


سوال

میری بیوی کے پاس تین تولہ سونا اور 20ہزار روپیہ ہے، کیا اس پر زکاۃ واجب ہے، اگر زکاۃ  میں سونے کا کچھ حصہ دینا ہو تو اس کا طریقہ کیا ہو گا؟

جواب

اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کےعلاوہ نقدی، چاندی یا مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو تو سونے پر زکاۃ فرض ہونے کا نصاب ساڑھے تولہ سونا ہے، اس سے کم صرف سونا ہو تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہوتی۔ البتہ اگر سونے کے ساتھ  ضرورت سے زائد نقد رقم بچت میں موجود ہو (خواہ وہ معمولی ہو)، یا کچھ بھی چاندی یا مالِ تجارت ہو تو زکاۃ واجب ہونے کے لیے ساڑھے تولہ سونا ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ مذکورہ اموال کی قیمت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زائد ہو تو زکاۃ کا نصاب مکمل تصور کیا جائے گا، اور سال گزرنے پر زکاۃ کی ادائیگی واجب ہوگی۔

صورتِ مسئولہ میں آپ کی اہلیہ کے پاس تین تولہ سونا اور بیس ہزار روپے موجود ہیں؛ لہٰذا ان پر سالانہ زکاۃ واجب ہوگی۔ اس صورت میں زکاۃ کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن زکاۃ کا سال پورا ہو اس دن تین تولہ سونے کی مارکیٹ ویلیو معلوم کرلی جائے، اس مالیت میں بیس ہزار روپے جمع کرکے مجموعے کا ڈھائی فی صد بطورِ زکاۃ ادا کرنا ہوگا۔ جتنی مقدار زکاۃ واجب ہوگی (مثلاً ڈھائی فی صد کی مالیت چھ ہزار روپے ہو تو) وہ رقم کی صورت میں بھی ادا کی جاسکتی ہے، اور اتنی مالیت کے سونے (خواہ ٹکڑا ہو، یا رِنگ وغیرہ)  کی صورت میں بھی دی جاسکتی ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں