بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیمم کا طریقہ، فرائض، شرائط اور سنن


سوال

تیمم کا طریقہ کیا ہے ؟ اس کی سنتیں،  فرائض،  واجبات، مکروہات، مفسدات  واضح کردیں!

جواب

اگر پانی موجود نہ ہو یا کسی شرعی عذر کی بنا پر پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو  تو شریعتِ مطہرہ نے پاکی کے لیے تیمم کا طریقہ تجویز فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے :

﴿فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ﴾(  المائدہ : 6)

ترجمہ: تم کو پانی نہ ملے تو تم پاک زمین سے تیمم کر لیا کرو یعنی اپنے چہروں اور ہاتھوں پر ہاتھ اس زمین (کی جنس)  پر  سے (مار کر) پھیر لیا کرو"۔

تیمم کا طریقہ:

اولاً نیت کر لیں،  پھر پاک مٹی پر دونوں ہاتھ مار کر جھاڑ لیں، پھر پورے  چہرے پر ایک مرتبہ اس طرح پھیریں کہ کوئی جگہ  باقی نہ رہے، پھر دوسری مرتبہ اسی طرح زمین پر  ہاتھ ماریں اور  دونوں ہاتھوں پر کہنیوں سمیت اس طرح  ہاتھ پھیریں کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے اور  انگلیوں کے درمیان بھی  خلال  کریں۔

تیمم کے فرائض:

۱۔ایک مرتبہ پاک مٹی پر ہاتھ مار کر سارے چہرہ پر ہاتھ پھیرنا۔
۲۔ دوسری مرتبہ پھر ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں پر کہنیوں تک ہاتھ پھیرنا۔

تیمم کی شرائط:

نیت کرنا۔

ہاتھوں کا پھیرنا۔

تین یا زائد انگلیوں کا ستعمال۔

مٹی یا زمین کی جنس سے تعلق رکھنے والی کسی چیز سے تیمم کرنا۔

جس چیز (مٹی وغیرہ) سے تیمم کیا جارہا ہو اس کا پاک ہونا۔

پانی کا نہ ہونا۔

تیمم کی سنتیں:

شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔
ہاتھوں کوہتھیلیوں کی طرف سے  مٹی (یا اس کی جنس پر) مارنا۔
دونوں ہاتھ مٹی پر رکھنے کے بعد آگے کھینچنا۔
پھر دونوں ہاتھوں کو مٹی پر رکھتے ہوئے پیچھے کو کھینچنا۔
پھر دونوں ہاتھوں کو جھاڑنا۔
ہاتھ مارتے وقت انگلیوں کو کشادہ کرنا۔

ترتیب کا خیال رکھنا۔
پے درپے کرنا۔

تیمم  کے نواقض:

تیمم کو ہر وہ چیز توڑ دیتی ہے جو وضو کو توڑ دیتی ہے، اس کے علاوہ پانی کے استعمال پر قادر ہونا بھی تیمم کے  لیے ناقض ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 231):

"و سننه ثمانية: الضرب بباطن كفيه، و إقبالهما، و إدبارهما، و نفضهما؛ و تفريج أصابعه، و تسمية، و ترتيب و ولاء".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 230):

"و شرطه ستة: النية، و المسح، و كونه بثلاث أصابع فأكثر، و الصعيد، و كونه مطهرًا، و فقد الماء."

الفتاوى الهندية (1/ 26):

"(و منها الصعيد الطيب) يتيمم بطاهر من جنس الأرض. كذا في التبيين كل ما يحترق فيصير رمادا كالحطب والحشيش ونحوهما أو ما ينطبع ويلين كالحديد والصفر والنحاس والزجاج وعين الذهب والفضة ونحوها فليس من جنس الأرض وما كان بخلاف ذلك فهو من جنسها. كذا في البدائع. فيجوز التيمم بالتراب والرمل والسبخة المنعقدة من الأرض دون الماء والجص والنورة والكحل والزرنيخ والمغرة والكبريت والفيروزج والعقيق والبلخش والزمرد والزبرجد. كذا في البحر الرائق وبالياقوت والمرجان. كذا في التبيين وبالآجر المشوي وهو الصحيح. كذا في البحر الرائق وهو ظاهر الرواية. هكذا في التبيين وبالخزف إلا إذا كان عليه صبغ ليس من جنس الأرض. كذا في خزانة الفتاوى. وبالحجر عليه غبار أو لم يكن بأن كان مغسولا أو أملس مدقوقا أو غير مدقوق كذا في فتاوى قاضي خان وبالطين الأحمر والأسود والأبيض. كذا في البدائع والأصفر. كذا في الخلاصة والأخضر. كذا في التتارخانية وبالأرض الندية والطين الرطب. كذا في البدائع وبالمرداسنج المعدني دون المتخذ من شيء آخر. هكذا في محيط السرخسي أما الملح فإن كان مائيا فلايجوز به اتفاقًا و إن كان جبليًا ففيه روايتان، و صحح كل منهما، و لكن الفتوى على الجواز. هكذا في البحر الرائق ... (و منها المسح بثلاثة أصابع) لايجوز المسح بأقل من ثلاثة أصابع كمسح الرأس والخفين. كذا في التبيين."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں