بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیسیر ٹاؤن نام ہاؤسنگ اسکیم میں حصہ لینا


سوال

آج کل تیسر ٹاؤن کے نام سے ایک اسکیم لاؤنج کی ہے   سندھ گورنمنٹ  نے ،  اس کا طریقہ یہ ہو تا ہے کہ آپ 16,000 سلک بینک میں جمع کراتے ہیں فارم کے ساتھ،  تین مہینے بعد قرعہ ندازی ہوتی ہے،  اگر اس قرعہ اندازی میں آپ کا پلاٹ نہیں نکلا تو  جو آپ نے 16000 جمع کراۓ تھے اس میں سے ایک ہزار روپے کاٹ کر 15,000 روپے واپس کر دیے جاتے ہیں اور اس پروسس میں تین سے چھ ماہ کا وقت لگ جاتا ہے اور  اس عرصے  میں درخواست گزاروں کی جمع کی گئی رقم ادارے کے اکاؤنٹ جو کہ سلک بینک میں ہوتا ہے میں موجود رہتی ہے، کیا اس قرعہ ندازی میں شریک ہونا شرعی اعتبار سے جائز ہے ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اس طرح کی بکنگ کرانا شرعًا جائز ہے ،باقی نام نہ آنے کی صورت میں پروجیکٹ انتظامیہ جو ہزار روپے کی کٹوتی کرتی ہے اگر وہ بلاکسی عوض ہے تو یہ کٹوتی کرنا جائز  نہیں،اور اگر انتظامیہ اس بات کی صراحت کرتی ہے کہ یہ رقم فارم اور اس سے متعلقہ امور کی انجام دہی کا عوض ہے، یعنی بطورِ سروس چارجز ہے تو  یہ کٹوتی درست ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں