بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کے دوران فجر کی اذان شروع ہوجائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

تہجد  کی نماز کے دوران اذان ہونے لگے تو کیا حکم ہے؟

جواب

 تہجد کا وقت بعد نمازِ عشاء سے صبح صادق ہونے تک ہے، لہذا اس سے پہلے تہجد  کی نماز ادا کرلینا چاہیے، تاہم اگر تہجد  وقت کے اندر شروع کی اور نماز کے درمیان اس کا  وقت ختم ہوگیا اور فجر کی اذان شروع  ہوگئی تو  اس کو  مکمل کرلینا چاہیے۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 146):
" وإلى أنه لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد". 

حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 401)::
" وتجتمع أيضاً في الوقت بالنسبة إلى صلاة الصبح والجمعة والعيدين، فإنه يشترط في ابتدائها وانتهائها وحالة البقاء، حتى لو خرج قبل تمامها بطلت. وينفرد شرط الانعقاد عن شرط الدوام وعن شرط البقاء في الوقت بالنسبة إلى بقية الصلوات فإنه شرط انعقاد فقط إذ لايشترط دوامه ولا وجوده حالة البقاء".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں