" تکافل " کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
آج کل انشورنس اور بیمہ کے متبادل کے طور پر " تکافل کمپنیز " جو مختلف ناموں سے تکافل کی سہولیات دے رہی ہیں، ان کا طریقہ کار درست نہیں ، اس طریقہ کار میں بھی بعض وہی خرابیاں شامل ہیں جوکہ عام انشورنس اور بیمہ میں ہیں ۔لہٰذا تکافل بھی ناجائز ہے۔ تفصیلی فتویٰ جامعہ کی دارالافتاء سے براہِ راست رجوع کرکے حاصل کیا جاسکتاہے۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200685
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن