انشورنس اور بیمہ پالیسی وغیرہ کا متبادل اسلام میں موجود ہے یانہیں ؟ اگر هے تو اس کا شرعی اسلامی طریقہ کارکیاهے؟ علماء اور مفتیان کرام کے اقوال کی روشنی میں مکمل تفصیل سے آگاہ فرمادیں تو نوازش هوگي، هم کچھ احباب مل کر آپس میں اس طرح کی کوئی ترتیب بنانا چا هتے هيں کہ هم کوئی مخصوص فنڈ جمع کریں جو مشکل اوقات میں همارے کام آئے ، اس کی ترتیب کیا هوني چاهيے اور اس رقم کو کاروبار میں لگانا (مشکل میں کام آنے والی رقم کی بڑھوتری کے ليے ) شرعًا کیسا هے؟
انشورنس کا متبادل باہمی امداد اور تعاون پر مبنی ایسا نظام ہے جو سود اور جوے سے خالی ہو، اس موضو ع پر حضرت مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ اور حضرت مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کی تحریروں کا مجموعہ كتابي صورت ميں ’’بیمۂ زندگی‘‘ کے نام سے مطبوع ومتداول ہے، اس كا مطالعه مفيد رهے گا۔فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 143908201048
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن