کیا تکافل شرعی اور اسلامی اعتبار سے جائز ہے؟ اور مزید یہ کہ اس لنک پر جو تکافل کی تفصیلات بتائی گئی ہیں اس کو مد نظر رکھتے ہوئے بتایئے یہ اسلامی شرعی اعتبار سے جائز ہے یا مغربی انشورنس ہے؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام چلارہے ہیں ، اس نظام سے متعلق اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی رائے عدمِ جواز کی ہے، لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:
پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم
فتوی نمبر : 144103200712
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن