بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"تو مجھ پر حرام ہے" کا حکم


سوال

ایک شخص اپنی بیوی سے کہتا ہے تو اگر بازار گئی تو مجھ پر حرام ہے،  اگر وہ بازار جاتی ہے تو اسے کتنی طلاق ہوں گی؟" تو مجھ پر حرام ہے" یہ صریح طلاق ہے یا کنایہ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوی کے بازار جانے سے بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگی۔ ’’حرام‘‘  کالفظ صریح بائن ہے،یعنی اس سے بلانیت ایک طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے لہذا "تو مجھ پر حرام ہے" سے ایک طلاق بائن واقع ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 314):
"قد مر أن "أنت حرام" ملحق بالصريح، فلايحتاج إلى نية، فلعلّ هذا مبنيّ على غير المفتى به، ط. قلت: وهو المتعين".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں