بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تنگ دستی ختم کرنے کے لیے شادی کا حکم


سوال

مجھے کسی نے یہ حدیث سنائی ہے کہ ایک صحابی آپ علیہ السلام کے پاس آئے اور اپنی تنگ دستی کی شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ نکاح کرلو اس کے بعد انہوں نے چار نکاح کیے اور آپ علیہ السلام کے پاس آکر کہا کہ اب میں خوش حال  ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اگر صحیح تو کتاب کا حوالہ بھی دےدیں۔

جواب

تلاش کے باوجود ہمیں یہ روایت نہیں ملی، لہذا حدیث کے طور پر اسے بیان کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ عمومی طور پر نکاح سے تنگ دستی  ختم ہونے کے فائدہ کے بارے میں تاریخ بغداد میں ایک روایت موجود ہے ، جو شدید ضعیف ہے۔

باقی شریعت کا واضح حکم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بیوی کے نان نفقے کی ذمہ داری نہ اٹھا سکے تو اس کے لیے نکاح کی اجازت نہیں ہے، حدیث میں بھی جوانوں کو نکاح کی ترغیب دیتے ہوئے استطاعت کی قید ملحوظ رکھی گئی ہے، اگر کسی کی مالی حیثیت نہ ہو اور اس کے لیے شہوت قابو میں رکھنا مشکل ہو تو صحیح حدیث میں اسے روزے رکھنے کا حکم دیا گیاہے، نہ کہ نکاح کرکے فقر و فاقہ ختم ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔ ہاں اگر کوئی عورت اپنا نفقہ معاف کردے تو نادار کے لیے نکاح کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں