بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٰایڈوانس کی رقم سے متعلق ایک سوال


سوال

3 افراد نے مل کر ایک کمرہ کرائے پر لینے  کے لیے مالک کو 12500 کی رقم دینی تھی، اس طرح ہر ایک فرد کے حصے میں 4,166 روپے آتے تھے، ان میں سے 2 افراد نے اول کو کہا کہ ہمارے پاس ابھی رقم نہیں ہے  تم ایڈوانس کی جتنی رقم ادا کرسکتے ہو ادا کردو تو اول نے 5000 ایڈوانس کی مد میں مالک کو ادا کردیے، لیکن پورا مہینہ گزرگیا  وہ دو افراد ایڈوانس کی رقم ادا نہیں کر سکے جس کے نتیجے میں مالک مکان نے وہ رقم ضبط کرلی، اب سوال یہ ہے کہ اول نے ان میں سے ایک شخص سے موبائل 3500 میں خریدا تھا، جس میں سے 2666اس نے ادا کردیے اور باقی 834 روپے اس ایڈوانس کی مد میں کٹوتی کروالیے. لیکن اب جب رقم مالک نے ضبط کرلی تو بقیہ 834 روپے کا ادا کرنا اول پر لازم ہوگا کہ نہیں؟ 

جواب

ذکر کردہ معاملہ میں جب اجارہ کا عقد پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا  اور معاملہ ختم ہوگیا تو ایسی صورت میں مالکِ  مکان کے ذمہ اس رقم کا واپس لوٹانا ضروری ہے جو ایڈوانس کی مد میں وصول کی ہے،اس رقم کا استعمال شرعاً  اس کے  لیے جائز نہیں، البتہ اگر  مالکِ  مکان وہ رقم واپس نہیں کرتا تو ایسی صورت میں  اول نے جو  رقم موبائل کی قیمت سے منہا کی تھی (834 روپے) اس کا واپس لوٹانا ضروری نہیں جب کہ اس (موبائل بیچنے والے)نے  خوشی سے ایڈوانس کی رقم میں شامل کردیے تھے ۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 230):
"لأن المقر أقر أن لا حق له عليها فيؤخذ بإقراره". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں