یہ جو اسمِ جلالہ اوپر سینڈ کیا ہے، یہ دراصل مسجد کی دیوار سے چسپاں کیا ہوا تھا اور اس کے اوپر اے سی لگا ہوا تھا، تو اب اے سی کا پانی نکالنے کے لیے ایک پائپ لائن دیوار کے اوپر بچھانے لگے تو پائپ اسم جلالہ کے اوپر سے جا رہا تھا، تو زید نے کہا کہ اس کو نکال لیں کہیں اور اس کو چسپاں کر دیں، تو بکر نے اس کو نکالنے کی کوشش کی مگر بجائے نکلنے کے وہ ٹوٹ کر کے تین چار ٹکڑے ہو گیا، تو اب عمر نے بکر کے خلاف بے شمار سخت سست باتیں(اللہ کے نام کو توڑا ہے کوئی معمولی بات ہے؟ ابھی کوئی غیر کرتا تو کتنا ہنگامہ برپا کردیتے)کر رہا ہے کہ ان پر کوئی جرمانہ عائد ہو ،کوئی ہرجانہ ہو ۔اور اسی بات کو لے کر اس نے محمود (جو کہ اسی مسجد کے امام ہیں) سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ توڑنے کا چونکہ کوئی ارادہ نہ تھا ایک اچھی نیت کے ساتھ کی پائپ کے نیچے آ رہا ہے اس لیے اس کو نکال کر کہیں اور لگا دیا جائے تو اس لیے انہوں نے کوئی سخت جملے کا استعمال نہیں کیا، تو اب عمر امام صاحب کے جواب سے متفق نہ ہو کر وہ اس ضد پر اڑا ہوا ہے کہ کسی مفتی صاحب سے اس کا فتویٰ حاصل کیا جائے تو کیا واقعی کوئی جرمانہ عائد ہوتا ہے بکر پہ یا یہ فقط عمر کی زیادتی ہے جو سخت سست بات بول رہا ہے کیا صورتحال اس کی بنتی ہے؟
صورت مسئولہ میں بکر نے اچھی نیت اور ادب کے غرض سے اسم جلالہ کو نکال کر منتقل کرنے کا ارادہ تھا لیکن اس دوران وہ ٹوٹ گیا تو شرعاً اس میں بکر کی کوئی غلطی نہیں ہے،زید کارویہ ٹھیک نہیں ہے، البتہ اب اس کو ایسی جگہ محفوظ کریں جہاں اس کی بے ادبی نہ ہوتی ہو۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الأصل في وجوب التعزير أن كل من ارتكب منكرا أو آذى مسلما بغير حق بقوله أو بفعله يجب التعزير."
(كتاب الحدود، الباب السابع في حد القذف والتعزير، فصل في التعزير: 2/ 168، ط: ماجديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144508102639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن