بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد و عورت ذرا سی دیر کمرے میں یک جا ہوں اور کنڈی نہ لگی ہو تو خلوتِ صحیحہ نہیں ہے


سوال

رخصتی سے پہلے ہسبنڈ  اور وائف برائڈل ہال کے روم میں 6 ، 7 منٹس کے لیے اکیلے بیٹھے ہوں، ڈور لوک نہ کیا ہو، تو کیا یہ خلوت صحیحہ کہلائےگی ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں میاں بیوی ہال کے برائیڈل روم میں دروازہ لاک کئے (کنڈی لگائے) بغیر 6،7 منٹ اگر چہ تنہائی میں اکٹھے رہے، لیکن چونکہ دروازہ  اندر سے کنڈی/ لاک وغیرہ نہیں لگاہوا تھا تو ایسی صورت میں رخصتی سے پہلے  اس طرح میاں بیوی کے ایک ساتھ بیٹھنے کو خلوتِ صحیحہ نہیں  کہیں گے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"( والخلوة ) مبتدأ خبره قوله الآتي: كالوطء ( بلا مانع حسي ) كمرض لأحدهما يمنع الوطء ( وطبعي ) كوجودثالث عاقل، ذكره ابن الكمال وجعله في الأسرار من الحسي، وعليه فليس للطبعي مثال مستقل ( وشرعي ) كإحرام لفرض أو نفل.

وبقي منه عدم صلاحية المكان كمسجد وطريق وحمام وصحراء وسطح وبيت بابه مفتوح، وما إذا لم يعرفها..

(قوله: وحمام) أي بابه مفتوح، أما لو كان مقفولا عليهما وحدهما فلا مانع من صحتها كما لا يخفى فافهم. ... (قوله: وبيت بابه مفتوح) أي بحيث لو نظر إنسان رآهما، وفيه خلاف.
ففي مجموع النوازل: إن كان لا يدخل عليهما أحد إلا بإذن فهي خلوة. واختار في الذخيرة أنه مانع وهو الظاهر بحر. ووجهه أن إمكان النظر مانع بلا توقف على الدخول، فلا فائدة في الإذن وعدمه."

(کتاب النکاح، باب المھر،مطلب فی حط المھر والبراء منه،116/3-114،  ط: سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"والخلوة الصحیحة أن يجتمعا في مكان ليس هناك مانع يمنعه من الوطء حسا أوشرعا اوطبعا، كذا فی فتاوى قاضي خان".

(کتاب النکاح، الباب السابع فی المهر، الفصل الثانی فیما یتاکدبه المهر، 403/1 ط: المطبع الکبری الامیریة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں