اپنی بیوی پر کسی نے تہمت لگائی تو کیا حکم ہے؟
کسی پر تہمت لگانا یا الزام تراشی کرنا ناجائز اور حرام اور سخت گناہ کا باعث ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: "جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے،" اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:"مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔"
لہٰذا کسی بھی مسلمان کے لیے رواں نہیں کہ وہ اپنی بیوی پر یا کسی اور پر تہمت لگائے۔
نوٹ: سوال کے اجمال کی وجہ سے اصولی جواب دے دیا گیا ہے، باقی تہمت کی تفصیل بتا کر شرعی حکم معلوم کرلیا جائے۔
صحیح بخاری میں ہے:
"عن أبي ذر رضي الله عنه أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «لا يرمي رجل رجلا بالفسوق، ولا يرميه بالكفر، إلا ارتدت عليه، إن لم يكن صاحبه كذلك."
(كتاب الأدب، ج:8، ص:15، ط:دار طورق النجاة)
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يكون المؤمن لعانا» . وفي رواية: «لاينبغي للمؤمن أن يكون لعانا» . رواه الترمذي."
(كتاب الآداب، ج:3، ص:1362، ط:المكتب الاسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411101832
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن