بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ کی زکات کا حکم


سوال

میں نے ایک پلاٹ خریدا ہے،  جس کو ابھی صرف 4 مہینے ہوئے ہیں اور میں زکوۃ ہمیشہ رمضان المبارک کی 15 تاریخ تک ادا کرتا ہوں، لیکن یہ پلاٹ رمضان المبارک کے 15 تاریخ تک صرف 6 مہینے پرانا ہوگا. کیا اس پر زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں؟

جواب

اگر مذکورہ پلاٹ آپ نے اپنی رہائش کے لیے خریدا ہے، تو اس پر زکات واجب نہیں ہے، اور اگر مذکورہ پلاٹ آپ نے تجارت  کے لیے (یعنی بیچنے کی نیت سے) خریدا ہے، تو اس صورت میں جو آپ کے پاس پہلے سے مال موجود ہے، جس کی آپ سالانہ زکات ادا کرتے ہیں، اسی مال کے ساتھ ملاکر  اس پلاٹ کی قیمتِ فروخت پر بھی زکات ادا کرنا لازم ہوگا، اگر چہ الگ سے اس پلاٹ پر ایک سال نہ گزرا ہو۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية."

(كتاب الزكاة، ج:1، ص:179، ط:دار الفكر)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

" (والمستفاد) ولو بهبة أو إرث (وسط الحول يضم إلى نصاب من جنسه) فيزكيه بحول الأصل".

(کتاب الزكاة، ج:2، ص:288، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407101793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں