اگر ایک شخص ایک مدرسہ کا منتظمِ اعلٰی ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے مہتمم یعنی وہ مدرسے کے جملہ کاموں میں اتنا مصروف ہے کہ اسے اپناکوئی کام کاروبار کرنے کی فرصت نہیں مل رہی. بس دن رات مدرسے کی باگ دوڑ میں لگا ہوا ہے، اور اس کے گھر کے اخراجات بھی کافی سارے ہیں. مہتممِ مدرسہ مدرسے کے کسی کام میں کوئی کوشش نہیں کرتا، نہ ہی مدرسہ آتا ہے، اور منتظمِ اعلیٰ تنخواہ کے اضافے کی بات جب کرتا ہے تو مہتمم کہتا ہے :خود متعین کرو. وہ مدرسہ آتا تک نہیں۔ اب منتظم کے لیے شرعاً تنخواہ کاکیاحکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں منتظمِ اعلیٰ اپنے لیے اجرتِ مثل متعین کرسکتا ہے، یعنی مذکورہ مدرسے جیسے دیگر مدارس میں اتنی خدمات پر منتظمِ اعلی کی جوتنخواہ ہو اتنی اپنے لیے مقرر کرسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200521
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن