کیا فرما تے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دی پھر رجوع کرلیا ۔ کچھ دنوں بعد لڑائی جھگڑے میں وہ آدمی اپنی بیوی کو غصے میں یوں کہتا ہے کہ '' تم مجھ سے دو طلاق لے چکی ہو اب اور کیا چاہتی ہو'' بقول اس شخص کے کہ میری نیت دو طلاق کہنےکی نہیں تھی بلکہ بھول یا جلد بازی میں یوں ایسے کہے بیٹھا اب شرعی حکم کیا ہے۔ کیا میاں بیوی دوبارہ رجوع کرسکتے ہیں یا دوبارہ نکاح پڑھنا پڑے گا۔ یہ واضح رہے کہ ابھی اس واقع کو ہفتہ دس دن ہوۓ ہیں۔
صورت مسؤلہ میں مذکورہ شخص کے الفاظ :" تم مجھ سے دو طلاق لے چکی ہو اب اور کیا چاہتی ہو؟"میں بیوی کے فعل پر اقرار ہے، اپنے فعل پر اقرار نہیں اور دو طلاق دینے کا قصد بھی نہیں ہے، اس لئے مذکورہ شخص کی بیوی پر ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے، عدت کے اندر رجوع کرنے سے نکاح برقرار رہے گا، البتہ عدت کے اندر رجوع نہ کرنے کی صورت میں بیوی بائنہ ہو جائے گی اور پھر ساتھ رہنے کے لئے دوبارہ نئے سرے نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا پڑے گا، البتہ آئندہ کے لئے مذکورہ شخص کے پاس صرف دو طلاق کا حق ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200449
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن