بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تلاوت ریکارڈنگ کا حکم


سوال

یہ سوال ایک آئی ٹی کمپنی کی طرف سے پوچھا جا رہا ہے، جہاں لوگوں کا سارا کام تقریباً پی سی پر ہوتا ہے۔ چوں کہ ریکارڈ شدہ تلاوت چلانے کا وہ حکم نہیں جو کہ بلا واسطہ تلاوت کا ہے؛  اس لیے ہمار ا سوال یہ ہے کہ کیا ہم آفس میں کام کے دوران آہستہ آواز میں ریکارڈ شدہ تلاوت چلا سکتے ہیں کہ لوگوں کے کام میں بھی خلل نہ ہو؟ کیا ایسے موقع پر ریکارڈ شدہ تلاوت حصولِ برکت اور روحانی ترقی کی نیت سے چلانا درست ہے؟ اس تلاوت کے دوران لوگ اپنے کاموں میں بھی مصروف رہیں گے اور باہمی گفتگو کے سلسلے کا جار رہنا بھی یقینی ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں!

جواب

ماشاء اللہ! آپ حضرات کا جذبہ نیک اور قابلِ قدر ہے، اللہ پاک آپ سب، اور تمام مسلمانوں کو  قرآنِ مجید سے حقیقی محبت، اس کے حقوق کی ادائیگی، تلاوت اور اس کے مطابق عمل کی توفیق نصیب فرمائے!

تاہم مذکورہ مسئلے کے حوالے سے اِصلاح کی ضرورت ہے، تلاوتِ قرآنِ کریم کی ریکارڈنگ اگرچہ حقیقی تلاوت کے حکم میں نہیں ہے، لیکن بہرحال قرآنِ کریم کے ادب کا تقاضا یہ ہے کہ جس وقت تلاوت ہو خواہ وہ ریکارڈنگ کی صورت میں ہو، اسے سنا جائے، صرف بیک گراؤنڈ آواز کے درجے میں رکھ کر اسے نہ سنا جائے، ظاہر ہے کہ ریکارڈنگ لگاکر تلاوت کی طرف توجہ رکھتے ہوئے خاموشی کے ساتھ دیگر کام انجام دینا تقریباً ناممکن ہے، نیز سارا دن اس طرح   عمومی طور پر ریکارڈنگ تلاوت چلانا کچھ لوگوں کے لیے دقت  اور کام میں خلل کا باعث بھی ہوسکتا ہے اور لوگوں کے مزاج مختلف ہونے کی وجہ سے ان کی طرف سے قرآنِ مجید کی بے ادبی بھی ہوسکتی ہے، لہذا  اس طرح عمومی طور پر تلاوت نہ لگائی جائے، ہاں یہ کیا جاسکتاہے کہ کام شروع کرنے سے پہلے یا درمیان کے کسی وقفے میں اتفاقِ رائے سے حصولِ برکت کے لیے تلاوت کا اہتمام کرلیا جائے، اور یہ تلاوت براہِ راست کوئی قاری کرلے تو  زیادہ اچھا ہے، اگر قاری میسر نہ ہو تو ریکارڈنگ سے بھی برکت حاصل ہوجائے گی۔ تاہم اس کا التزام اس درجے میں نہ کیا جائے کہ جو شرکت نہ کرے اسے طعن کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

ریکارڈنگ اور کیسٹ میں قرآن مجید کی تلاوت پر خاموش ہونا

کوئی کام کرتے ہوئے پس منظر میں تلاوت لگاکر سننا


فتوی نمبر : 144107200583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں