بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تقویتِ قلب اور پریشانیوں کے حل کے لیے اعمال


سوال

 زندگی میں جب چھوٹی  ، بڑی پریشانیوں کے ليے  دل گھبرانے لگے اور کام بنتے نظر نہ آرہے ہوں تو  کیا کرنا چاهيے كه  جس سے دل مضبوط ہو اور اللہ کی رضا میں راضی ہو؟

جواب

  پریشانیوں اورمصائب کا حل رجوع الی اللہ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا ،  پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام کیاجائے،اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھاجائے ، اور  "دعاءِ کرب" جو  سخت کرب و پریشانی کے وقت  رسول اللہ ﷺ سے پڑھنا منقول ہے، اسے کثرت سے پڑھیں، دعاءِ کرب یہ ہے:

’’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ‘‘.

نیز مندرجہ ذیل تسبیح صبح اورشام سات سات مرتبہ پڑھیں :

"حَسْبِىَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ".

حدیث شریف میں ہے كه :  جوآدمی صبح اورشام سات سات مرتبہ  مذكوره  دعا پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کی تمام مشکلات کو حل فرمائیں گے۔(سنن ابی داود)

اسی طرح اگر کوئی شخص کسی مصیبت یا پریشانی میں پڑگیا ہے اور کسی طرح وہ مصیبت دور ہی نہیں ہوتی تو اس کے لیے ایک مجرب عمل یہ ہے کہ:

  فجر كي نماز  پڑھ کر قرآنِ  کریم کی تلاوت اور  ذکر میں مشغول رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے،  پھر دو رکعت نفل  اشراق پڑھ کر، اس کے بعد سورہ توبہ کی آخری دو آیتیں گیارہ بار پڑھیے: 

" لَقَد جَآءَ كُمْ رَسُول مِّن اَنفُسِکُم عَزِیز عَلَیه مَاعَنِتُّم حَرِیص عَلَیکُم بِالمُومِنِینَ رَءوف رَّحِیم o فَاِن تَوَلَّوا فَقُل حَسبِیَ اللّٰه لَآ اِله اِلَّا و عَلَیه تَوَكَّلتُ وَهو رَبُّ العَرشِ العَظِیمِ" 

 پھر سر بسجود ہو کر حق تعالیٰ سے امن و عافیت طلب کیجیے، ان شاء اللہ  چند روز میں آپ کی مصیبت،پریشانی دور ہوجائے گی اور دل کو اطمینان حاصل ہوگا، اور حاجت براری بھی نصیب ہوگی۔

نیز  ”یاماجد“  کا کثرت  سے ورد دل کی تقویت اور دل کو منور کرنے کے لیے مفید ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں