بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیمِ میراث


سوال

میرے منہ بولے والد کا انتقال ہو گیا ہے، میں ان کا حقیقی بیٹا نہیں ہوں، انہوں نے مجھے لے  کر پالا تھا، میری والدہ زندہ ہیں، ان کی جائیداد پر کس کا حق ہوگا؟ میری والدہ کا یا ان کے بھائی بہنوں کا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں والدہ سے مراد اگر مرحوم کی بیوہ ہے، اور مرحوم کے والدین اور ان کی حقیقی کوئی اولاد ورثاء میں نہیں ہے تو ایسی صورت میں انہیں ان کے کل ترکہ کا ایک چوتھائی (پچیس فیصد) حصہ ملے گا، اور بقیہ تمام ترکہ مرحوم کے بھائی بہنوں کو ایک اور آدھے کے تناسب سے ملے گا، بشرطیکہ مرحوم نے اپنے منہ بولے بیٹے ( سائل) کے لیے کوئی وصیت نہ کی ہو، پس اگر انہیں نے کوئی وصیت اپنے منہ بولے بیٹے کے لیے کی ہو تو اس صورت میں ترکہ کی  تقسیم سے پہلے ان کی وصیت ایک تہائی ترکہ سے پوری کی جائے گی اور بقیہ کل ترکہ کو تقسیمِ بالا کے مطابق مرحوم کے شرعی وارثین میں  تقسیم  کر دیا جائے گا۔

اگر ورثاء اس کے علاوہ ہیں تو اس کی تفصیل ارسال کرکے جواب معلوم کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200578

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں