بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، والدین اور ایک بیٹا ایک بیٹی میں تقسیمِ میراث


سوال

 اگر کوئی عورت  فوت  ہوگئی ہو اور اس نے 6 لاکھ مالیت کا فلیٹ چھوڑاہے۔  ورثاء میں شوہر ،  بیٹے  اور بیٹی  میں میراث کیسے تقسیم ہوسکتی ہے،  اگر فوت شدہ عورت کے والدہ اور والد زندہ ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحومہ کے کل ترکہ کا ایک چوتھائی حصہ (25 فیصد یعنی ایک لاکھ پچاس ہزار) مرحومہ کے شوہر کو، کل کا چھٹا چھٹا حصہ ((16 اعشاریہ 66 فیصد ) مرحومہ کے والد اور والدہ کو (یعنی والدین میں سے ہر ایک کو ایک ایک لاکھ روپے ملیں گے)  اور باقی ماندہ کل ترکہ تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، ایک حصہ (یعنی تراسی ہزار  تین سو تینتیس روپے  تینتیس پیسے)  بیٹی کو اور دو حصے (یعنی ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ روپے سڑسٹھ پیسے) بیٹے کو ملیں گے۔ 

واضح رہے کہ اولاد کے درمیان مذکورہ تقسیم ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہونے کی بنیاد پرہے، اگر اولاد میں بیٹے یا بیٹیاں ایک سے زائد ہیں تو مرحومہ کی وفات کے وقت حیات بیٹوں، بیٹیوں کی کل تعداد تحریر کرکے دوبارہ  معلوم کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں