بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیمِ ترکہ بیوہ پانچ بیٹے تین بیٹیاں


سوال

میرے  مرحوم شوہر کا گھر ہے، جس کا کل رقبہ 167 اسکوائر یارڈ ہے،  جو کہ میرے نام پر لیز ہے،  میرے  5 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں،  مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ جائیداد کی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ گھر اگر مرحوم کی ہی ملکیت تھا، صرف قانونی طور پر مرحوم نے اپنی اہلیہ کے نام پر لیز کروایا ہوا تھا،  تو ایسی صورت میں مذکورہ گھر مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگا،  اور مرحوم کے کل ترکہ کو 104 حصوں میں تقسیم کرکے، 13 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو، اور 7 حصے ان کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی سو روپے میں سے ساڑھے بارہ روپے مرحوم کی بیوہ کو،  13 روپے 46 پیسے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو، اور  6 روپے 73 پیسے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

البتہ اگر مذکورہ گھر مرحوم نے اپنی بیوی کے لیے ہی بطور تحفہ خریدا تھا، اور اس کی ملکیت و جمیع تصرفات کا حق اپنی اہلیہ کو دے دیا تھا، تو ایسی صورت میں مذکورہ گھر مرحوم کا ترکہ شمار نہ ہوگا، بلکہ یہ سائلہ کی ملکیت ہوگا، جس کی تقسیم پر کسی کو انہیں مجبور کرنے کا حق نہ ہوگا، سائلہ کی موت کے بعد ان کے اس وقت موجود ورثاء کے درمیان حصصِ شرعیہ کے تناسب سے تقسیم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں