بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تفویضِ طلاق کے بعد بھی شوہر کے پاس طلاق دینے کا حق حاصل ہوتا ہے


سوال

اگر شوہر  بیوی کو طلاق تفویض کردے (تفویضِ مؤبد) تو کیا شوہر کے پاس طلاق کا اختیار باقی رہتا ہے یا ختم ہوجاتا ہے؟

اگر شوہر بیوی کو طلاق تفویض کردے اوراس کے بعد بیوی اس اختیار کو شوہر کی طرف واپس کردے اور اس کے بعد کہے کہ میں اپنے آپ کو طلاق دیتی ہوں تو کیا یہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں طلاق کا حق تفویض کرنے کے بعد بھی طلاق دینے کا حق شوہر کو ہوتا ہے،  تاہم طلاق کا حق تفویض کرنے کے بعد اس ( تفویض) سے رجوع کا حق شوہر کو نہیں ہوتا۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَى النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَيِّدِى زَوَّجَنِى أَمَتَهُ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنِى وَبَيْنَهَا. قَالَ: فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: الْمِنْبَرَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُزَوِّجَ عَبْدَهُ أَمَتَهُ ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمَا إِنَّمَا الطَّلاَقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ»". (سنن ابن ماجه، كتاب الطلاق، باب طلاق العبد، رقم: 2072)

شرح سنن ابن ماجہ للسیوطی میں ہے:

"2081 - إنما الطلاق لمن أخذ بالساق كناية عن الجماع أي إنما يملك الطلاق من يملك الجماع فليس للسيد جبر على عبده إذا أنكح أمته إنجاح". ( ١ / ١٩١، ط: قدیمی)

2۔  تفویضِ طلاق کی مختلف صورتیں ہیں، اور ان میں سے بعض صورتوں کے حکم میں فرق  ہے، لہٰذا تفویضِ طلاق کے لیے جو الفاظ استعمال کیے گئے اور جس موقع پر (مثلاً بوقتِ نکاح، نکاح نامے میں لکھے گئے یا اس کے بعد) استعمال کیے گئے، مکمل وضاحت کے ساتھ  سوال کا یہ جز دوبارہ ارسال کردیجیے، ان شاء اللہ جواب جاری کردیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں