عورت کے نکاح نامہ میں درج کیا گیا کہ شوہر نے طلاق کا حق بیوی کو غیر مشروط تفویض کر دیا ہے۔بعد ازاں کسی بات پر غصے میں تنہائی میں کہہ دیتی ہے کہ میں اس حق کو استعمال کرتے طلاق کا فیصلہ کرتی ہوں۔تو کیا طلاق و اقع ہو جائے گی؟ عورت کے اس حق کی حیثیت واضح کر دیں۔
واضح رہے کہ طلاق بیوی کو دی جاتی ہےنہ کہ شوہرکو، اورجب بیوی کو حقِ طلاق تفویض کیا جائے تواس کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ خوداپنی ذات پراس حق کواستعمال کرتے ہوئے طلاق کو واقع کرے ۔ مثلاً ان الفاظ کے ساتھ کہ میں اپنا حقِ تفویضِ طلاق استعمال کرتے ہوئے اپنے اوپر طلاق واقع کرتی ہوں۔ اگر بیوی نے اپنے اوپر طلاق واقع نہیں کی ہے، بلکہ صرف طلاق کے فیصلے کے الفاظ استعمال کیے ہیں تو اس سے طلاق نہیں ہوئی۔
"المراد بالتفویض تملیك الطلاق". ( رد المحتار / باب تفویض الطلاق ۴ ؍ ۵۵۲ ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200109
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن